سورة النور - آیت 54

قُلْ أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ۖ فَإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا عَلَيْهِ مَا حُمِّلَ وَعَلَيْكُم مَّا حُمِّلْتُمْ ۖ وَإِن تُطِيعُوهُ تَهْتَدُوا ۚ وَمَا عَلَى الرَّسُولِ إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کہہ دیجئے کہ اللہ کا حکم مانو، رسول اللہ کی اطاعت کرو، پھر بھی اگر تم نے روگردانی کی تو رسول کے ذمے تو صرف وہی ہے جو اس پر لازم کردیا گیا ہے (١) اور تم پر اس کی جوابدہی ہے جو تم پر رکھا گیا ہے (٢) ہدایت تو تمہیں اس وقت ملے گی جب رسول کی ماتحتی کرو (٣) سنو رسول کے ذمے تو صرف صاف طور پر پہنچا دینا ہے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

قُلْ اَطِيْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ: یعنی صرف اللہ کا نہیں بلکہ اللہ کا بھی اور اس کے ساتھ رسول کا بھی حکم مانو۔ یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ان کا کہنا ماننا یہی ہے کہ ان کی سنت کی پیروی کی جائے۔ فَاِنْ تَوَلَّوْا : ’’ تَوَلَّوْا ‘‘ اصل میں ’’تَتَوَلَّوْا‘‘ ہے، جو مضارع میں سے مخاطب کا صیغہ ہے، معنی ہے اگر تم پھر جاؤ۔ یہ فعل ماضی سے غائب کا صیغہ نہیں، جس کا معنی ہے اگر وہ پھر جائیں، کیونکہ آگے انھیں مخاطب کیا جا رہا ہے: ﴿فَاِنَّمَا عَلَيْهِ مَا حُمِّلَ وَ عَلَيْكُمْ مَّا حُمِّلْتُمْ ﴾ یعنی اگر تم کسی طرح کی بھی حکم عدولی کرو گے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کچھ نقصان نہیں۔ اس کی ذمہ داری تم تک اللہ کا پیغام پہنچا دینا تھی، سو اس نے یہ پیغام پہنچا دیا، اب اس پر عمل کرنا تمھاری ذمہ داری ہے، اگر تم اس سے پیٹھ پھیرتے ہو تو اپنا انجام خود سوچ لو۔ وَ اِنْ تُطِيْعُوْهُ تَهْتَدُوْا : یعنی اگر تم رسول کی اطاعت کرو گے تو ہدایت پا جاؤ گے، اس کے سوا جس کی بھی اطاعت کرو گے ہدایت نہیں پاؤ گے۔ ابن عطیہ نے یہاں سلف میں سے بعض کا قول نقل فرمایا ہے جو اس آیت کی بہترین تفسیر ہے، لکھتے ہیں : ’’جو شخص اپنے قول و فعل میں سنت کو اپنا امیر بنا لے وہ حکمت اور دانائی کی بات کرے گا اور جو اپنے قول و فعل میں خواہش کو امیر بنا لے وہ بدعت کی بات کرے گا۔‘‘ [ المحرر الوجیز ] وَ مَا عَلَى الرَّسُوْلِ اِلَّا الْبَلٰغُ الْمُبِيْنُ : یعنی اگر تمھیں ہدایت نہ ہو تو گرفت رسول کی نہیں تمھاری ہو گی۔