وَمَن يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَخْشَ اللَّهَ وَيَتَّقْهِ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْفَائِزُونَ
جو بھی اللہ تعالیٰ کی، اس کے رسول کی فرماں برداری کریں، خوف الٰہی رکھیں اور اس کے عذابوں سے ڈرتے رہیں، وہی نجات پانے والے ہیں (١)۔
وَ مَنْ يُّطِعِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ....: ’’ يَتَّقْهِ ‘‘ اصل میں ’’يَتَّقِيْهِ‘‘ تھا، آیت کے شروع میں اسم جازم ’’ مَنْ ‘‘ کی وجہ سے اس کی یاء گر گئی اور لفظ ’’يَتَّقِهِ‘‘ ہو گیا، جس میں قاف اور ہاء دونوں پر کسرہ ہے، پھر تخفیف کے لیے قاف کو ساکن کر دیا، جیسے ’’كَتْفٌ‘‘ کی تاء کو ساکن کیا گیا۔ (ابوالسعود) یعنی صرف باہمی جھگڑے کے لیے ہی نہیں بلکہ مومن کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے ہر کام میں اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے اور کوئی کوتاہی ہو جائے تو اللہ سے ڈرے، اس گناہ سے توبہ کرے اور معافی مانگے اور آئندہ کے لیے بھی اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہے اور جو ایسا کریں سو وہی مراد پانے والے ہیں۔