ثُمَّ إِنَّكُم بَعْدَ ذَٰلِكَ لَمَيِّتُونَ
اس کے بعد پھر تم سب یقیناً مر جانے والے ہو۔
ثُمَّ اِنَّكُمْ بَعْدَ ذٰلِكَ لَمَيِّتُوْنَ : اگرچہ مٹی اور نطفے سے لے کر موت تک کا ہر لمحہ ہی موت کے بعد زندگی کا شاہد ہے، کیونکہ جسم کا ہر خلیہ جو موجود ہوتا ہے فنا ہوتا اور اس کی جگہ نیا خلیہ وجود میں آتا رہتا ہے اور یہ عمل مسلسل جاری رہتا ہے، جس کے دوران انسان بچپن، جوانی اور بڑھاپے کی طرف بھی منتقل ہوتا رہتا ہے، مگر موت و حیات کے اس سلسلے پر غور کرنے والے بہت ہی کم ہیں۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے موت کا وہ مرحلہ بیان فرمایا جو ہر شخص اپنے سر کی آنکھوں کے ساتھ دیکھتا ہے۔ چنانچہ ’’ ثُمَّ ‘‘ کے ساتھ اس مہلت کی طرف اشارہ فرمایا جو انسان کو پیدا ہونے کے بعد عمل کے لیے ملتی ہے اور ’’إِنَّ‘‘ اور ’’لَام‘‘ کی تاکید کے ساتھ فرمایا کہ پھر زندگی کے سارے یا کچھ ادوار گزار کر آخر تمھیں ہر حال میں مرنا ہے۔