اللَّهُ يَصْطَفِي مِنَ الْمَلَائِكَةِ رُسُلًا وَمِنَ النَّاسِ ۚ إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ بَصِيرٌ
فرشتوں میں سے اور انسانوں میں سے پیغام پہنچانے والوں کو اللہ ہی چھانٹ لیتا ہے، (١) بیشک اللہ تعالیٰ سننے والا دیکھنے والا ہے (٢)
1۔ اَللّٰهُ يَصْطَفِيْ مِنَ الْمَلٰٓىِٕكَةِ رُسُلًا وَّ مِنَ النَّاسِ : یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر سب سے بہتر مخلوق مقرب فرشتے اور انبیاء مکھی بھی نہیں بنا سکتے تو ان کی عظمت کیا ہوئی؟ جواب یہ ہے کہ ان کی عظمت یہ نہیں کہ وہ خالق بن کر اللہ کے شریک بن گئے ہوں، ان کی عظمت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمام فرشتوں میں سے ان فرشتوں کو اور تمام انسانوں میں سے ان انسانوں کو اپنا پیغام پہنچانے کے لیے منتخب فرمایا ہے، اس سے بڑھ کر مخلوق کی عظمت کیا ہو گی؟ 2۔ اِنَّ اللّٰهَ سَمِيْعٌۢ بَصِيْرٌ : یعنی اللہ تعالیٰ سب کچھ دیکھتا اورسنتا ہے، اسے معلوم ہے کہ کس منصب کے لائق کون ہے؟ لہٰذا اس کے انتخاب میں غلطی نہیں ہو سکتی اور نہ اس سے بہتر انتخاب کسی کا ہو سکتا ہے۔