سورة الحج - آیت 56

الْمُلْكُ يَوْمَئِذٍ لِّلَّهِ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ ۚ فَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فِي جَنَّاتِ النَّعِيمِ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اس دن صرف اللہ کی بادشاہی ہوگی (١) وہی ان میں فیصلے فرمائے گا، ایمان اور نیک عمل والے تو نعمتوں سے بھری جنتوں میں ہوں گے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اَلْمُلْكُ يَوْمَىِٕذٍ لِّلّٰهِ : ’’ اَلْمُلْكُ ‘‘ کے الف لام کی وجہ سے ’’تمام بادشاہی‘‘ ترجمہ کیا ہے، یعنی دنیا میں تو عارضی طور پر لوگوں کو بھی بادشاہت مل جاتی ہے مگر اس دن کسی اور کی بادشاہی نہیں ہو گی، فرمایا : ﴿ لِمَنِ الْمُلْكُ الْيَوْمَ لِلّٰهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ﴾ [ المؤمن : ۱۶ ] ’’آج کس کی بادشاہی ہے؟ اللہ ہی کی جو ایک ہے، بہت دبدبے والا ہے۔‘‘ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ ....: دنیا میں ہر شخص، کافر ہو یا منافق یا مسلم، یہی سمجھ رہا ہے کہ وہ حق پر ہے، دوسرے سب غلط ہیں، اس کا فیصلہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کرے گا۔ دیکھیے سورۂ زمر (۴۶) اس فیصلے کے نتیجے میں ایمان اور عمل صالح والے نعمت والے باغوں میں ہوں گے۔ ایمان اور عمل صالح اللہ کی آیات اور اس کے رسول کی تکریم تھی، بدلے میں ’’ جَنّٰتِ النَّعِيْمِ ‘‘ میں رہنے کی تکریم ملی۔