سورة الحج - آیت 10
ذَٰلِكَ بِمَا قَدَّمَتْ يَدَاكَ وَأَنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيدِ
ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی
یہ ان اعمال کی وجہ سے جو تیرے ہاتھوں نے آگے بھیج رکھے تھے۔ یقین مانو کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں۔
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
وَ اَنَّ اللّٰهَ لَيْسَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيْدِ : اس کی تفسیر کے لیے دیکھیے سورۂ آل عمران (۱۸۲) اور انفال (۵۱) بعض اہل علم نے اس کی ایک اور توجیہ لکھی ہے کہ ’’فَعَّالٌ‘‘ کا وزن ہمیشہ مبالغہ کے لیے نہیں آتا، بلکہ بعض اوقات صرف نسبت کے لیے یعنی ’’ذُوْ شَيْءٍ‘‘ (کسی چیز والا) کے معنی میں بھی آتا ہے، جیسے ’’سَمَّانٌ‘‘ (گھی والا)، ’’ قَطَّانٌ ‘‘ (روئی والا)، ’’حَدَّادٌ‘‘ (لوہار)، تَمَّارٌ (کھجوروں والا)، مطلب یہ ہے کہ یہاں ’’ظَلَّامٌ‘‘ مبالغے کے لیے نہیں ہے، بلکہ مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ وہ ذات عالی ہے جس کی طرف ظلم کی نسبت بھی نہیں ہو سکتی۔