سورة الأنبياء - آیت 100

لَهُمْ فِيهَا زَفِيرٌ وَهُمْ فِيهَا لَا يَسْمَعُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

وہ وہاں چلا رہے ہونگے اور وہاں کچھ بھی نہ سن سکیں گے (١)۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

لَهُمْ فِيْهَا زَفِيْرٌ : ’’ زَفِيْرٌ ‘‘ کے معنی کے لیے دیکھیے سورۂ ہود (۱۰۶)۔ وَ هُمْ فِيْهَا لَا يَسْمَعُوْنَ: اس کی ایک تفسیر یہ ہے کہ وہ اتنی اونچی آواز سے گدھے کی طرح رینکیں گے کہ اپنے چیخ پکار کے شور میں کوئی بات نہیں سنیں گے۔ دوسری تفسیر عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمائی کہ جب وہ لوگ باقی رہ جائیں گے جنھیں ہمیشہ آگ میں رکھا جائے گا، تو انھیں آگ کے تابوتوں میں ڈال دیا جائے گا، جن میں آگ کی میخیں ہوں گی، تو ان میں سے کسی کو نظر نہیں آئے گا کہ اس کے سوا کسی کو عذاب ہو رہا ہے۔ پھر عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے یہ آیت پڑھی: ﴿ لَهُمْ فِيْهَا زَفِيْرٌ وَّ هُمْ فِيْهَا لَا يَسْمَعُوْنَ ﴾ ابن کثیر بحوالہ ابن ابی حاتم، دکتور حکمت بن بشیر نے اس کی سند کو حسن کہا ہے۔گویا آگ کے عذاب کے ساتھ تنہائی کا شدید عذاب مزید ہوگا کہ نہ کسی کو دیکھیں گے اور نہ کوئی آواز سنیں گے۔