سورة الأنبياء - آیت 99

لَوْ كَانَ هَٰؤُلَاءِ آلِهَةً مَّا وَرَدُوهَا ۖ وَكُلٌّ فِيهَا خَالِدُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اگر یہ (سچے) معبود ہوتے تو جہنم میں داخل نہ ہوتے، اور سب کے سب اسی میں ہمیشہ رہنے والے ہیں (١)

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

لَوْ كَانَ هٰؤُلَآءِ اٰلِهَةً مَّا وَرَدُوْهَا....: ’’وَرَدُوْا‘‘ کی ضمیر پوجنے والوں اور ان کے بنائے ہوئے معبودوں سب کی طرف جاتی ہے، اس لیے اس آیت سے دو باتیں ثابت ہوتی ہیں، ایک یہ کہ اگر لات، منات، عزیٰ یا شیاطین وغیرہ معبود ہوتے تو ان کو پوجنے والے جہنم میں داخل نہ ہوتے، بلکہ ان کے معبود ان کو بچا لیتے۔ دوسری یہ کہ اگر یہ معبود ہوتے تو کم از کم خود ہی جہنم میں داخل نہ ہوتے، مگر جب ’’كُلٌّ فِيْهَا خٰلِدُوْنَ ‘‘ یعنی پوجنے والے اور جنھیں پوجا گیا سب جہنم کا ایندھن ہیں تو ان کے بنائے ہوئے خدا معبود کیسے ہو گئے؟ اس آیت پر مشرکین کے اعتراض کی تفصیل کے لیے دیکھیے سورۂ زخرف (۵۷ تا ۵۹)۔