سورة الأنبياء - آیت 12

فَلَمَّا أَحَسُّوا بَأْسَنَا إِذَا هُم مِّنْهَا يَرْكُضُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

جب انہوں نے ہمارے عذاب کا احساس کرلیا تو لگے اس سے بھاگنے (١)

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

فَلَمَّا اَحَسُّوْا بَاْسَنَا....: احساس کا معنی حواس سے معلوم کرنا، مثلاً دیکھنا یا سننا وغیرہ۔ ’’ يَرْكُضُوْنَ ‘‘ ’’رَكَضَ يَرْكُضُ‘‘ (ن) کا معنی سواری کو تیز دوڑانے کے لیے ایڑ لگانا ہے، مراد تیزی سے بھاگنا ہے، یعنی جب انھوں نے ہمارے عذاب کو اپنے حواس یعنی آنکھوں یا کانوں وغیرہ سے محسوس کیا تو بہت تیزی کے ساتھ بھاگ کھڑے ہوئے۔