سورة الأنبياء - آیت 6

مَا آمَنَتْ قَبْلَهُم مِّن قَرْيَةٍ أَهْلَكْنَاهَا ۖ أَفَهُمْ يُؤْمِنُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ان سے پہلے جتنی بستیاں ہم نے اجاڑیں سب ایمان سے خالی تھیں۔ تو کیا اب یہ ایمان لائیں گے (١)

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

مَا اٰمَنَتْ قَبْلَهُمْ مِّنْ قَرْيَةٍ....: اس آیت میں تین باتیں نہایت اختصار کے ساتھ بیان فرمائی ہیں۔ پہلی یہ کہ ایمان لانے کی شرط کے طور پر تم نے پہلے رسولوں جیسا معجزہ لانے کا مطالبہ کیا ہے، سو پہلی امتوں کو ایسے معجزات دکھائے گئے، وہ ان پر ایمان نہیں لائے، تو تم جو ان سے کہیں بڑھ کر سرکش اور ضدی ہو، کیسے ایمان لاؤ گے؟ دیکھیے سورۂ بنی اسرائیل (۵۹) دوسری یہ کہ جو قومیں معجزات دیکھ کر ایمان نہیں لائیں انھیں ہلاک کر دیا گیا، کیونکہ صریح معجزہ آنکھوں سے دیکھ لینے کے بعد ایمان نہ لانے والی قوم ہلاک کر دی جاتی ہے، تو تم ایسا مطالبہ کیوں کرتے ہو جس کا نتیجہ تمھاری ہلاکت ہے؟ تیسری یہ کہ تمھیں معجزہ نہ دکھانا اللہ تعالیٰ کی تم پر رحمت ہے کہ اس نے تمھیں مہلت دے رکھی ہے اور اس کے علم میں تمھاری کئی نسلوں کا مسلمان ہونا مقدر ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے سورۂ عنکبوت (۴۸تا ۵۱) کی تفسیر۔