سورة طه - آیت 117

فَقُلْنَا يَا آدَمُ إِنَّ هَٰذَا عَدُوٌّ لَّكَ وَلِزَوْجِكَ فَلَا يُخْرِجَنَّكُمَا مِنَ الْجَنَّةِ فَتَشْقَىٰ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

تو ہم نے کہا اے آدم! یہ تیرا اور تیری بیوی کا دشمن ہے (خیال رکھنا) ایسا نہ ہو کہ وہ تم دونوں کو جنت سے نکلوا دے کہ تو مصیبت میں پڑجائے (١)

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

فَقُلْنَا يٰاٰدَمُ اِنَّ هٰذَا عَدُوٌّ لَّكَ....: عداوت کا اظہار سجدے سے انکار کے ساتھ ہی ہو گیا تھا۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے سورۂ اعراف (۲۲) ’’ فَتَشْقٰى ‘‘ تو مصیبت میں پڑ جائے گا، یعنی روزی کے لیے محنت مشقت کرنا پڑے گی اور جنت کی تمام آسائشیں اور نعمتیں چھین لی جائیں گی۔ آدم علیہ السلام کی طرف خاص شقاوت کی نسبت اس لیے ہے کہ مرد کو عورت کا منتظم اور اس کے اخراجات کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ اس لیے اصل آدم علیہ السلام ہی ہیں اور حوا علیھا السلام ان کے تابع۔