سورة طه - آیت 71

قَالَ آمَنتُمْ لَهُ قَبْلَ أَنْ آذَنَ لَكُمْ ۖ إِنَّهُ لَكَبِيرُكُمُ الَّذِي عَلَّمَكُمُ السِّحْرَ ۖ فَلَأُقَطِّعَنَّ أَيْدِيَكُمْ وَأَرْجُلَكُم مِّنْ خِلَافٍ وَلَأُصَلِّبَنَّكُمْ فِي جُذُوعِ النَّخْلِ وَلَتَعْلَمُنَّ أَيُّنَا أَشَدُّ عَذَابًا وَأَبْقَىٰ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

فرعون کہنے لگا کہ کیا میری اجازت سے پہلے ہی تم اس پر ایمان لے آئے؟ یقیناً تمہارا بڑا بزرگ ہے جس نے تم سب کو جادو سکھایا ہے، (سن لو) میں تمہارے ہاتھ پاؤں الٹے سیدھے (١) کٹوا کر تم سب کو کھجور کے تنوں میں سولی پر لٹکوا دوں گا، اور تمہیں پوری طرح معلوم ہوجائے گا کہ ہم میں سے کس کی مار زیادہ سخت اور دیرپا ہے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اِنَّهٗ لَكَبِيْرُكُمُ الَّذِيْ عَلَّمَكُمُ السِّحْرَ: یعنی یہ تمھارا ’’گرو‘‘ ہے اور تم اس کے چیلے ہو۔ معلوم ہوتا ہے کہ تم آپس میں طے کرکے آئے ہو کہ پہلے چیلے ایک شعبدہ دکھائیں گے، پھر وہ سب کے سامنے ’’گرو‘‘ سے شکست کھا لیں گے، تاکہ دیکھنے والے ان کے ’’گرو‘‘ کا کہنا مان لیں اور اس کے معتقد بن جائیں۔ فرعون نے یہ شبہ اسی وقت پیدا کر دیا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ عوام بھی ان کے متبع ہو جائیں۔ فَلَاُقَطِّعَنَّ اَيْدِيَكُمْ....: شبہ پیدا کرنے کے بعد اوپر سے دھمکی بھی دے دی، تاکہ ان کو ایمان پر قائم رہنے سے پھیر دیا جائے اور دوسرے لوگ بھی مرعوب ہو جائیں۔ فِيْ جُذُوْعِ النَّخْلِ : ’’جُذُوْعِ ‘‘ ’’جِذْعٌ‘‘ (جیم کے کسرہ کے ساتھ) کی جمع ہے ’’تنے۔‘‘ سولی دینے کے لیے اونچے سے اونچا میسر کھمبا اس وقت کھجور کا تنا تھا۔ ظاہر ہے کہ سولی تنے کے اوپر دی جاتی ہے، مگر یہاں ’’فِيْ جُذُوْعِ النَّخْلِ ‘‘ (کھجوروں کے تنوں میں) فرمایا۔ مفسرین فرماتے ہیں کہ یہاں لفظ ’’ فِيْ ‘‘ ’’عَلٰي‘‘ کے معنی میں ہے، مگر ’’فِيْ ‘‘ کا لفظ اس لیے استعمال کیا کہ تمھیں کھجوروں کے تنوں کے اوپر لے جا کر کیلوں یا رسیوں کے ساتھ تنوں میں پیوست کر دوں گا اور اس طرح تم عبرت ناک انجام کو پہنچو گے۔ سولی کی تفصیل سورۂ اعراف (۱۱۵ تا ۱۲۶) میں دیکھیں۔ وَ لَتَعْلَمُنَّ اَيُّنَا اَشَدُّ عَذَابًا وَّ اَبْقٰى: یعنی وہ عذاب جس سے موسیٰ( علیہ السلام ) نے تمھیں مقابلے سے پہلے ڈرایا تھا کہ ’’وَيْلَكُمْ لَا تَفْتَرُوْا عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا فَيُسْحِتَكُمْ بِعَذَابٍ ‘‘ وہ زیادہ سخت اور دیرپا ہے یا میرا عذاب؟ فرعون حقیقت ِحال سے واقف تھا، مگر اپنی شکست فاش پر پردہ ڈالنے کے لیے یہ دھمکیاں دے رہا تھا۔