سورة طه - آیت 61

قَالَ لَهُم مُّوسَىٰ وَيْلَكُمْ لَا تَفْتَرُوا عَلَى اللَّهِ كَذِبًا فَيُسْحِتَكُم بِعَذَابٍ ۖ وَقَدْ خَابَ مَنِ افْتَرَىٰ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

موسٰی (علیہ السلام) نے کہا تمہاری شامت آچکی، اللہ تعالیٰ پر جھوٹ اور افتراء نہ باندھو کہ تمہیں عذابوں سے ملیامیٹ کردے، یاد رکھو وہ کبھی کامیاب نہ ہوگا جس نے جھوٹی بات گھڑی۔ (١)۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَيْلَكُمْ لَا تَفْتَرُوْا عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا : ’’وَيْلَكُمْ ‘‘ ’’تمھاری بربادی ہو‘‘ نصیحت کرتے ہوئے سختی کا لفظ بھی استعمال ہو سکتا ہے اور محبت اور بے تکلفی کا بھی، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبصیر رضی اللہ عنہ کو فرمایا تھا: ((وَيْلُ أُمِّهِ مِسْعَرَ حَرْبٍ)) [بخاری، الشروط، باب الشروط في الجھاد....: ۲۷۳۱،۲۷۳۲]’’اس کی ماں مرے! یہ تو لڑائی بھڑکانے والا ہے۔‘‘ موسیٰ علیہ السلام نے پہلے فرعون کو نصیحت کی تھی، اب اس کے امراء اور جادوگروں کو بھی نصیحت کرنا ضروری تھا، چنانچہ انھیں سمجھایا بھی اور ڈرایا بھی۔ فَيُسْحِتَكُمْ بِعَذَابٍ : ’’أَسْحَتَ يُسْحِتُ‘‘ أَيْ ’’اِسْتَأْصَلَ‘‘ جڑ سے اکھاڑ پھینکنا۔ ’’ بِعَذَابٍ ‘‘ کی تنوین تنکیر کے لیے ہو تو ’’کسی عذاب کے ساتھ‘‘ ترجمہ ہو گا اور تعظیم کے لیے ہو تو ’’بڑے عذاب کے ساتھ‘‘ ہو گا۔