سورة مريم - آیت 45

يَا أَبَتِ إِنِّي أَخَافُ أَن يَمَسَّكَ عَذَابٌ مِّنَ الرَّحْمَٰنِ فَتَكُونَ لِلشَّيْطَانِ وَلِيًّا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ابا جان! مجھے خوف لگا ہوا ہے کہ کہیں آپ پر کوئی عذاب الٰہی نہ آپڑے کہ آپ شیطان کے ساتھی بن جائیں (١)

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

يٰاَبَتِ اِنِّيْ اَخَافُ....: چوتھی بات یہ کہ اسے بت پرستی کے برے انجام اور اس کے وبال اور عذاب سے ڈرایا اور اس میں بھی حسن ادب کو ملحوظ رکھا۔ صاف الفاظ میں یہ نہیں کہا کہ تم پر عذاب آ پڑے گا، بلکہ فرمایا کہ میں ڈرتا ہوں کہ تجھے رحمان کی طرف سے کوئی عذاب آ لگے اور پھر تو شیطان کا ساتھی بن جائے۔ یہاں ’’میں ڈرتا ہوں‘‘ اور ’’کوئی عذاب آ لگے‘‘ کے الفاظ قابل غور ہیں کہ وہ کتنی سخت بات کو کس قدر نرمی کے ساتھ بیان کر رہے ہیں۔ پھر یہ بات کہ عذاب کا نتیجہ شیطان کا دوست اور ساتھی بننا ہو گا۔ معلوم ہوا کہ شیطان کا ساتھی بننا عذاب سے بھی بدتر ہے۔ یہ آخری نصیحت بھی ’’ يٰاَبَتِ ‘‘ کے پیارے الفاظ سے شروع ہوتی ہے۔ (زمخشری)