سورة مريم - آیت 33

وَالسَّلَامُ عَلَيَّ يَوْمَ وُلِدتُّ وَيَوْمَ أَمُوتُ وَيَوْمَ أُبْعَثُ حَيًّا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور مجھ پر میری پیدائش کے دن اور میری موت کے دن اور جس دن کہ میں دوبارہ زندہ کھڑا کیا جاؤں گا، سلام ہی سلام ہے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ السَّلٰمُ عَلَيَّ يَوْمَ وُلِدْتُّ....: دیکھیے اسی سورت کی آیت (۱۵) وہاں ’’ سَلٰمٌ ‘‘ اور یہاں ’’ السَّلٰمُ ‘‘ ہے، اس لیے ترجمہ ’’خاص سلامتی‘‘ کیا ہے۔ اس خاص سلامتی میں وہ خصوصیت بھی شامل ہے جو صرف عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی والدہ کو حاصل ہوئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( مَا مِنْ مَوْلُوْدٍ يُوْلَدُ إِلَّا وَالشَّيْطَانُ يَمَسُّهُ حِيْنَ يُوْلَدُ فَيَسْتَهِلُّ صَارِخًا مِنْ مَسِّ الشَّيْطَانِ إِيَّاهُ إِلَّا مَرْيَمَ وَابْنَهَا ثُمَّ يَقُوْلُ أَبُوْ هُرَيْرَةَ وَاقْرَؤُوْا إِنْ شِئْتُمْ : ﴿ وَ اِنِّيْ اُعِيْذُهَا بِكَ وَ ذُرِّيَّتَهَا مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ ﴾ )) [بخاري، التفسیر، باب قولہ : ﴿ و إنی أعیذھا بک.....﴾ : ۴۵۴۸، عن أبی ھریرۃ رضی اللّٰہ عنہ ]’’کوئی بچہ نہیں مگر اس کا حال یہ ہے کہ شیطان اسے پیدا ہوتے وقت چھوتا ہے تو وہ اس کے چھونے کی وجہ سے چلاتے ہوئے اونچی آواز سے روتا ہے، سوائے مریم کے اور اس کے بیٹے کے۔‘‘ پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے:’’اگر چاہو تو یہ آیت پڑھ لو : ﴿ وَ اِنِّیْ اُعِیْذُھَا بِکَ وَ ذُرِّیَّتَھَا مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ﴾ ’’(یعنی مریم علیھا السلام کی والدہ نے دعا کی تھی کہ یا اللہ!) میں اس (مریم) کو اور اس کی اولاد کو شیطان رجیم سے تیری پناہ میں دیتی ہوں۔‘‘