سورة مريم - آیت 13
وَحَنَانًا مِّن لَّدُنَّا وَزَكَاةً ۖ وَكَانَ تَقِيًّا
ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی
اور اپنے پاس سے شفقت اور پاکیزگی بھی (١) وہ پرہیزگار شخص تھا۔
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
وَ حَنَانًا مِّنْ لَّدُنَّا....: ’’حَنَانًا ‘‘ کا عطف ’’ الْحُكْمَ ‘‘ پر ہے، یعنی ہم نے اسے حکم (قوتِ فیصلہ) اور بڑی شفقت اور پاکیزگی عطا کی۔ ’’ حَنَانًا ‘‘اور ’’ زَكٰوةً ‘‘ پر تنوین تفخیم کے لیے ہے، اس لیے ترجمہ ’’بڑی شفقت اور پاکیزگی‘‘ کیا ہے۔ پاکیزگی سے مراد اخلاق و کردار کی پاکیزگی ہے جو گناہوں سے بچنے سے حاصل ہوتی ہے۔ ’’ تَقِيًّا ‘‘ ’’وَقٰي يَقِيْ‘‘ سے ’’فَعِيْلٌ‘‘ کے وزن پر ہے، پہلی واؤ کو تاء سے بدل دیا گیا ہے، یعنی اللہ کی نافرمانی سے بہت بچنے والا تھا۔ ’’ مِنْ لَّدُنَّا ‘‘ اپنے پاس سے، یعنی یہ حکم حنان اور زکوٰۃ کسی اور کے پاس ہیں ہی نہیں، صرف ہمارے پاس ہیں اور ہم ہی نے اپنے پاس سے انھیں عطا کیے۔