سورة الكهف - آیت 101

الَّذِينَ كَانَتْ أَعْيُنُهُمْ فِي غِطَاءٍ عَن ذِكْرِي وَكَانُوا لَا يَسْتَطِيعُونَ سَمْعًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

جن کی آنکھیں میری یاد سے پردے میں تھیں اور (امر حق) سن بھی نہیں سکتے تھے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

الَّذِيْنَ كَانَتْ اَعْيُنُهُمْ....: ’’غِطَآءٍ ‘‘ میں تنوین تعظیم کے لیے ہے، معنی ہے سخت گاڑھا پردہ، یعنی اپنی عقل کی آنکھ نہ تھی کہ قدرتیں دیکھ کر یقین لاتے اور ضد کی وجہ سے کسی کی بات سننے کے لیے تیار نہ تھے کہ سمجھانے سے سمجھ جاتے۔ مزید دیکھیے سورۂ ملک (۱۰)۔