قَالَ مَا مَكَّنِّي فِيهِ رَبِّي خَيْرٌ فَأَعِينُونِي بِقُوَّةٍ أَجْعَلْ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُمْ رَدْمًا
اس نے جواب دیا کہ میرے اختیار میں میرے پروردگار نے جو دے رکھا ہے وہی بہتر ہے، تم صرف قوت (١) طاقت سے میری مدد کرو۔
1۔ قَالَ مَا مَكَّنِّيْ فِيْهِ رَبِّيْ خَيْرٌ: ذوالقرنین نے فرمایا، اللہ تعالیٰ نے جو کچھ میری دسترس میں دیا ہے وہ تمھارے دیے ہوئے اخراجات سے کہیں بہتر ہے، سو تم خرچ کی فکر مت کرو۔ ہاں، تم عملی طور پر آدمیوں اور محنت کے ساتھ میری مدد کرو، تاکہ میں تمھارے اور ان کے درمیان ایک موٹی دیوار بنا دوں۔ اس سے ذوالقرنین کی سیر چشمی، فراخ دلی اور سخاوت نفس کے ساتھ ساتھ رعایا کو دشمن سے محفوظ رکھنے کے لیے مضبوط ترین دفاع کا بندوبست کرنا واضح ہوتا ہے۔ سلیمان علیہ السلام نے بھی ملکہ سبا کو ہدیے بھیجنے پر ایسا ہی جواب بھیجا تھا : ﴿ فَمَا اٰتٰىنِۧ اللّٰهُ خَيْرٌ مِّمَّا اٰتٰىكُمْ ﴾ [النمل : ۳۶ ] ’’جو کچھ اللہ نے مجھے دیا ہے وہ اس سے بہتر ہے جو اس نے تمھیں دیا ہے۔‘‘ رعایا کی زندگی کے ایک ایک لمحے تک پر ٹیکس لگا دینے والے جمہوری حکمران، جو ملوکیت کو گالی قرار دیتے ہیں، رعایا کے لیے اللہ کی رحمت بننے والے ملوک کے طرز عمل سے سبق حاصل کریں۔ 2۔ فَاَعِيْنُوْنِيْ بِقُوَّةٍ....: ’’ رَدْمًا ‘‘ کا معنی خالی جگہ کو پتھروں سے پر کرنا اور پتھروں کی بنی ہوئی موٹی دیوار ہے، ’’سَحَابٌ مُرْدَمٌ‘‘ تہ بہ تہ بادل۔