وَعُرِضُوا عَلَىٰ رَبِّكَ صَفًّا لَّقَدْ جِئْتُمُونَا كَمَا خَلَقْنَاكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ ۚ بَلْ زَعَمْتُمْ أَلَّن نَّجْعَلَ لَكُم مَّوْعِدًا
اور سب کے سب تیرے رب کے سامنے صف بستہ (١) حاضر کیے جائیں گے۔ یقیناً تم ہمارے پاس اسی طرح آئے جس طرح ہم نے تمہیں پہلی مرتبہ پیدا کیا تھا لیکن تم تو اس خیال میں رہے کہ ہم ہرگز تمہارے لئے کوئی وعدے کا وقت مقرر کریں گے بھی نہیں۔
لَقَدْ جِئْتُمُوْنَا كَمَا خَلَقْنٰكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍ ....: یعنی اللہ تعالیٰ ان سے یہ بات فرمائے گا۔ دیکھیے سورۂ انعام (۹۴) یہ خطاب آخرت کے منکروں سے ہو گا، جیسا کہ اس آیت کے آخر میں ہے : ﴿بَلْ زَعَمْتُمْ اَلَّنْ نَّجْعَلَ لَكُمْ مَّوْعِدًا ﴾ ’’بلکہ تم نے گمان کیا تھا کہ ہم تمھارے لیے کبھی وعدے کا کوئی وقت مقرر نہیں کریں گے۔‘‘ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( تُحْشَرُوْنَ حُفَاةً عُرَاةً غُرْلاً قَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ يَا رَسُوْلَ اللّٰهِ ! الرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلٰی بَعْضٍ؟ فَقَالَ الْأَمْرُ أَشَدُّ مِنْ أَنْ يُهِمَّهُمْ ذَاكِ )) [ بخاری، الرقاق، باب الحشر : ۶۵۲۷ ] ’’تم قیامت کے دن ننگے پاؤں، ننگے بدن اور بغیر ختنے کے اکٹھے کیے جاؤ گے۔‘‘ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں، میں نے کہا : ’’یا رسول اللہ! مرد اور عورتیں ایک دوسرے کو دیکھیں گے؟‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’معاملہ اس سے کہیں سخت ہو گا کہ انھیں اس بات کی سوچ آئے۔‘‘ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی یہ حدیث آئی ہے، اس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی : ﴿كَمَا بَدَاْنَا اَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِيْدُهٗ وَعْدًا عَلَيْنَا اِنَّا كُنَّا فٰعِلِيْنَ ﴾ [ الأنبیاء : ۱۰۴ ] ’’جس طرح ہم نے پہلی پیدائش کی ابتدا کی (اسی طرح) ہم اسے لوٹائیں گے۔ یہ ہمارے ذمے وعدہ ہے، یقیناً ہم ہمیشہ (پورا) کرنے والے ہیں۔‘‘ اس حدیث میں یہ بھی ہے : (( ثُمَّ إِنَّ أَوَّلَ الْخَلاَئِقِ يُكْسٰی يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِبْرَاهِيْمُ )) [ بخاری، التفسیر، سورۃ الأنبیاء، باب : ﴿کما بدأنا أول خلق نعیدہ وعداً علینا﴾ : ۴۷۴۰، ۶۵۲۶ ] ’’پھر سب سے پہلے جسے لباس پہنایا جائے گا وہ ابراہیم ( علیہ السلام ) ہوں گے۔‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ مسلسل بے لباس کفار ہی رہیں گے۔