سورة الكهف - آیت 26

قُلِ اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا لَبِثُوا ۖ لَهُ غَيْبُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ أَبْصِرْ بِهِ وَأَسْمِعْ ۚ مَا لَهُم مِّن دُونِهِ مِن وَلِيٍّ وَلَا يُشْرِكُ فِي حُكْمِهِ أَحَدًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

آپ کہہ دیں اللہ ہی کو ان کے ٹھہرے رہنے کی مدت کا بخوبی علم ہے، آسمانوں اور زمینوں کا غیب صرف اسی کو حاصل ہے وہ کیا ہی اچھا دیکھنے سننے والا ہے (١) سوائے اللہ کے ان کا کوئی مددگار نہیں، اللہ تعالیٰ اپنے حکم میں کسی کو شریک نہیں کرتا۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

قُلِ اللّٰهُ اَعْلَمُ بِمَا لَبِثُوْا ....: یعنی اگر اہل کتاب آپ سے اس مدت میں اختلاف کریں تو آپ کہہ دیجیے کہ اللہ کا علم تم سے زیادہ ہے، لہٰذا جو مدت اس نے بتائی ہے وہی صحیح ہے، تمھاری بات کا اعتبار نہیں۔ لَهٗ غَيْبُ السَّمٰوٰتِ ....: یہ اللہ کے ’’ اَعْلَمُ ‘‘ ہونے کی دلیل ہے کہ آسمانوں کا اور زمین کا غیب صرف اس کے پاس ہے۔ رہا دیکھنے اور سننے کے ذریعے سے علم تو وہ کس قدر دیکھنے والا اور کس قدر سننے والا ہے، اس پر تعجب تو ہو سکتا ہے، بیان میں نہیں آ سکتا۔ تو پھر اس کی بات درست ہے یا ان کی جو ان صفات سے خالی ہیں۔ ان کا حال یہ ہے کہ اس کے سوا ان کا کوئی مددگار نہیں اور اس کی شان یہ ہے کہ وہ اپنے فیصلے میں کسی کو بھی شریک نہیں کرتا۔