سورة الإسراء - آیت 95

قُل لَّوْ كَانَ فِي الْأَرْضِ مَلَائِكَةٌ يَمْشُونَ مُطْمَئِنِّينَ لَنَزَّلْنَا عَلَيْهِم مِّنَ السَّمَاءِ مَلَكًا رَّسُولًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

آپ کہہ دیں کہ اگر زمین میں فرشتے چلتے پھرتے اور رہتے بستے ہوتے تو ہم بھی ان کے پاس کسی آسمانی فرشتے ہی کو رسول بنا کر بھیجتے (١)

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

قُلْ لَّوْ كَانَ فِي الْاَرْضِ مَلٰٓىِٕكَةٌ ....: ’’ مُطْمَىِٕنِّيْنَ‘‘ یعنی اگرچہ فرشتے اب بھی زمین پر آتے جاتے ہیں، لیکن اگر وہ انسانوں کی طرح اطمینان سے زمین پر رہ رہے ہوتے تو ہم ان کی طرف کسی فرشتے ہی کو رسول بھیجتے، مگر جب زمین پر ہم نے انسانوں کو بسایا ہے تو ان کی طرف ایک فرشتے کو رسول بنا کر بھیجنے سے کیا فائدہ؟ رسول کا کام صرف اس پیغام کو پہنچا دینا ہی نہیں بلکہ وہ لوگوں کے لیے عملی نمونہ بھی ہوتا ہے، تاکہ وہ اس کی پیروی کر سکیں۔ یہ مفہوم کہ رسول کا اپنی امت کا ہم جنس ہونا ضروری ہے، کئی آیات میں بیان ہوا ہے۔ دیکھیے سورۂ انبیاء (۷)، ابراہیم (۴) اور سورۂ انعام (۸، ۹) ۔