سورة الإسراء - آیت 20

كُلًّا نُّمِدُّ هَٰؤُلَاءِ وَهَٰؤُلَاءِ مِنْ عَطَاءِ رَبِّكَ ۚ وَمَا كَانَ عَطَاءُ رَبِّكَ مَحْظُورًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ہر ایک کو ہم بہم پہنچائے جاتے ہیں انھیں بھی اور انھیں بھی تیرے پروردگار کے انعامات میں سے۔ تیرے پروردگار کی بخشش رکی ہوئی نہیں ہے (١)۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

كُلًّا نُّمِدُّ هٰؤُلَآءِ وَ هٰؤُلَآءِ ....: ’’ مَحْظُوْرًا ‘‘ ’’حَظَرَ يَحْظُرُ‘‘ (ن) سے اسم مفعول ہے، بمعنی روکنا، یعنی ہم مومن و کافر، نیک و بد ہر ایک کو رزق اور دنیا کی نعمتوں سے نوازتے ہیں، ایسا نہیں کہ گناہ یا کفر کی وجہ سے اس کا رزق بند کر دیں، کیونکہ دنیا امتحان کی جگہ ہے، نیکی یا بدی کی وجہ سے رزق بند کرنے سے یہ مقصد فوت ہو جاتا ہے۔ ہاں! اللہ کی تقدیر کے مطابق مومن کا رزق کم یا زیادہ ہو سکتا ہے اور کافر کا بھی۔