يُنبِتُ لَكُم بِهِ الزَّرْعَ وَالزَّيْتُونَ وَالنَّخِيلَ وَالْأَعْنَابَ وَمِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ ۗ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ
اسی سے وہ تمہارے لئے کھیتی اور زیتون اور کھجور اور انگور اور ہر قسم کے پھل اگاتا ہے بیشک ان لوگوں کے لئے تو اس میں بڑی نشانی ہے (١) اور غور و فکر کرتے ہیں۔
يُنْۢبِتُ لَكُمْ بِهِ الزَّرْعَ وَ الزَّيْتُوْنَ....: ایک ہی پانی، ایک ہی زمین، ایک ہی ہوا اور ایک ہی سورج کی تپش سے گندم اور جو وغیرہ کے زمین میں سیدھے یا الٹے دفن شدہ دانے سے کھیتی، گٹھلی سے زیتون، قلم سے انگور اور بے شمار کھیتیاں اور پھل پیدا فرمائے۔ لحمیات، نشاستہ ،شکر، وٹامنز، دوائیں، لکڑی، الغرض! زندگی کی ہر ضرورت کو پیدا کرنے والا کون ہے؟ تم تو زمین میں دانے یا گٹھلیاں پھینک کر آ گئے تھے اور کئی بیج تم نے ڈالے بھی نہیں تھے ،یہ سب اگانے والا کون ہے؟ اپنے اس بابے اور مشکل کشا کا نام تو بتاؤ۔ لطف یہ کہ اللہ تعالیٰ کے سوا ان چیزوں اور آئندہ ذکر ہونے والی چیزوں کا خالق ہونے کا کوئی دعوے دار بھی نہیں۔ ان تمام چیزوں میں اللہ کے بے شمار انعامات اور اس کی توحید اور قدرت کی بہت بڑی نشانی موجود ہے (لَاٰيَةً کی تنوین تعظیم کے لیے ہے) مگر ان کے لیے جو غور و فکر کریں، ان کے لیے نہیں جو سوچنے کی زحمت ہی نہ کریں۔ دیکھیے سورۂ رعد (۳،۴) اورسورۂ واقعہ ( ۶۳ تا ۶۷)۔