جَنَّاتُ عَدْنٍ يَدْخُلُونَهَا وَمَن صَلَحَ مِنْ آبَائِهِمْ وَأَزْوَاجِهِمْ وَذُرِّيَّاتِهِمْ ۖ وَالْمَلَائِكَةُ يَدْخُلُونَ عَلَيْهِم مِّن كُلِّ بَابٍ
ہمیشہ رہنے کے باغات (١) جہاں یہ خود جائیں گے اور ان کے باپ دادوں اور بیوی اور اولادوں میں سے بھی جو نیکوکار ہونگے (٢) ان کے پاس فرشتے ہر دروازے سے آئیں گے۔
1۔ جَنّٰتُ عَدْنٍ يَّدْخُلُوْنَهَا.....: یہ ’’ عُقْبَى الدَّارِ ‘‘ سے بدل الکل ہے، یعنی وہ اچھا انجام ہمیشہ رہنے کے باغات ہیں جن میں وہ داخل ہوں گے اور جنت میں داخل ہونے کے لائق ان کے باپ دادا، بیویاں اور اولادیں بھی ان کے ساتھ جنت عدن میں داخل ہوں گی۔ بعض مفسرین کہتے ہیں کہ ’’عَدْنٍ‘‘ جنت میں ایک مقام ہے، اس صورت میں ترجمہ ہو گا ’’عدن کے باغات‘‘ اور اس صورت میں یہ ’’ عُقْبَى الدَّارِ ‘‘ سے بدل البعض ہو گا۔ امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے اس آیت پر فرمایا، یعنی انھیں اور ان کے پیاروں کو جنت میں اکٹھا کر دیا جائے گا، خواہ باپ ہوں یا گھر والے یا اولاد جو مومن ہونے کی وجہ سے جنت میں داخلے کے لائق ہوں گے، تاکہ ان کی آنکھیں ان کے ساتھ ٹھنڈی ہوں، یہاں تک کہ نیچے درجے والے کو اونچے درجے والے کی طرف بلند کر دیا جائے گا، بغیر اس کے کہ اونچے درجے والے کا درجہ کم کیا جائے، محض اللہ تعالیٰ کے امتنان اور احسان کی وجہ سے، جیسا کہ فرمایا : ﴿ وَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ اتَّبَعَتْهُمْ ذُرِّيَّتُهُمْ بِاِيْمَانٍ اَلْحَقْنَا بِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَ مَا اَلَتْنٰهُمْ مِّنْ عَمَلِهِمْ مِّنْ شَيْءٍ ﴾ [ الطور : ۲۱ ] ’’اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد کسی بھی درجے کے ایمان کے ساتھ ان کے پیچھے چلی، ہم ان کی اولاد کو ان کے ساتھ ملا دیں گے اور ان سے ان کے عمل میں کچھ کمی نہ کریں گے۔‘‘ 2۔ وَ الْمَلٰٓىِٕكَةُ يَدْخُلُوْنَ عَلَيْهِمْ.....: جب وہ جنت میں داخل ہوں گے تو فرشتے ہر دروازے سے ان کے پاس آکر انھیں مبارک باد اور خوش خبریاں دیں گے۔