كَمَا أَرْسَلْنَا فِيكُمْ رَسُولًا مِّنكُمْ يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِنَا وَيُزَكِّيكُمْ وَيُعَلِّمُكُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُعَلِّمُكُم مَّا لَمْ تَكُونُوا تَعْلَمُونَ
جس (١) طرح ہم نے تم میں تمہیں سے رسول بھیجا اور ہماری آیتیں تمہارے سامنے تلاوت کرتا ہے اور تمہیں پاک کرتا ہے اور تمہیں کتاب و حکمت اور وہ چیزیں سکھاتا ہے جس سے تم بے علم تھے۔
كَمَاۤ: یعنی کعبہ کو قبلہ قرار دے کر ہم نے ابراہیم علیہ السلام کی دعا کو جو انھوں نے کعبہ کے بارے میں کی تھی، اسی طرح قبول کیا ہے جیسے ہم نے ان کی اس دعا کو شرف قبولیت بخشا جو انھوں نے مکہ کے رہنے والوں کے لیے انھی میں سے ایک نبی مبعوث کرنے کے لیے کی تھی۔ ( دیکھیے بقرہ : ۱۲۹ ) قرآن میں ﴿الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ﴾ سے مراد کتاب و سنت اور ﴿ مَا لَمْ تَكُوْنُوْا تَعْلَمُوْنَ﴾ سے مراد وہ مسائل ہیں جو انسان اپنی عقل سے معلوم نہیں کر سکتا، مثلاً تخلیق کی ابتدا، حشر نشر، نبوت اور ملائکہ وغیرہ۔