وَكَذَٰلِكَ أَخْذُ رَبِّكَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَىٰ وَهِيَ ظَالِمَةٌ ۚ إِنَّ أَخْذَهُ أَلِيمٌ شَدِيدٌ
تیرے پروردگار کی پکڑ کا یہی طریقہ ہے جب کہ وہ بستیوں کے رہنے والے ظالموں کو پکڑتا ہے بیشک اس کی پکڑ دکھ دینے والی اور نہایت (١) سخت ہے۔
وَ كَذٰلِكَ اَخْذُ رَبِّكَ ....: ’’اَخَذَ‘‘ کا معنی اچانک جلدی سے پکڑ لینا، جیسا کہ کہتے ہیں : ’’ فُلَانٌ اَخَذَهُ الْمَوْتُ ‘‘ فلاں کو موت نے آ دبوچا۔ یعنی جس طرح گزشتہ سات انبیاء علیھم السلام کی اقوام پر ظلم کی وجہ سے پکڑ آئی، کسی بھی ظالم بستی (والوں) پر تیرے رب کی پکڑ ایسی ہی ہوتی ہے۔ ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((إِنَّ اللّٰهَ لَيُمْلِيْ لِلظَّالِمِ حَتّٰی إِذَا أَخَذَهٗ لَمْ يُفْلِتْهُ، ثُمَّ قَرَأَ: ﴿ وَ كَذٰلِكَ اَخْذُ رَبِّكَ اِذَاۤ اَخَذَ الْقُرٰى وَ هِيَ ظَالِمَةٌ اِنَّ اَخْذَهٗۤ اَلِيْمٌ شَدِيْدٌ ﴾)) [ بخاری، التفسیر، باب : ﴿ و کذلک أخذ ربک....﴾ : ۴۶۸۶۔ مسلم : ۲۵۸۳ ] ’’اللہ تعالیٰ ظالم کو ڈھیل دیتا ہے، لیکن آخر کار جب اسے پکڑتا ہے تو ایسا پکڑتا ہے کہ وہ اس سے چھوٹ کر کہیں جا نہیں سکتا۔‘‘ اس کے بعد آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی۔‘‘ یہ آیت ہر زمانے میں ہر ظالم کو شامل ہے۔ سلف میں سے کسی نے کہا ہے : ’’کفر کے ساتھ سلطنت قائم رہ سکتی ہے مگر ظلم کے ساتھ نہیں۔‘‘