وَمَا ظَلَمْنَاهُمْ وَلَٰكِن ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ ۖ فَمَا أَغْنَتْ عَنْهُمْ آلِهَتُهُمُ الَّتِي يَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ مِن شَيْءٍ لَّمَّا جَاءَ أَمْرُ رَبِّكَ ۖ وَمَا زَادُوهُمْ غَيْرَ تَتْبِيبٍ
ہم نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا (١) بلکہ خود انہوں نے ہی اپنے اوپر ظلم کیا (٢) اور انھیں ان کے معبودوں نے کوئی فائدہ نہ پہنچایا جنہیں وہ اللہ کے سوا پکارا کرتے تھے، جب کہ تیرے پروردگار کا حکم آپہنچا، بلکہ اور ان کا نقصان ہی انہوں نے بڑھایا (٣)
1۔ وَ مَا ظَلَمْنٰهُمْ ....: یعنی ہم نے جو ان پر عذاب بھیجے اس میں ہم نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا، بلکہ انھوں نے خود ہی اپنی جانوں پر ظلم کیا۔ اپنی جانوں پر ان کا سب سے بڑا ظلم اللہ کے ساتھ شرک اور پھر رسولوں کو جھٹلانا تھا، جس کی انھیں سزا ملی۔ 2۔ فَمَاۤ اَغْنَتْ عَنْهُمْ اٰلِهَتُهُمُ الَّتِيْ ....: پھر اللہ کا عذاب آنے پر ان کے معبود، حاجت روا، مشکل کشا، گنج بخش اور دستگیر ان کے کسی کام نہ آ سکے، بلکہ وہ ان کے لیے ہلاک کیے جانے میں اور عذاب میں اضافے ہی کا سبب بنے، کیونکہ انھی کی وجہ سے ان پر تباہی اور بربادی آئی۔ ’’تَتْبِيْبٍ ‘‘ فعل ’’ تَبَّ ‘‘ (وہ ہلاک ہوا) سے باب تفعیل ہے، ہلاک کرنا۔