إِلَّا الَّذِينَ صَبَرُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أُولَٰئِكَ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَأَجْرٌ كَبِيرٌ
سوائے ان کے جو صبر کرتے ہیں اور نیک کاموں میں لگے رہتے ہیں۔ انھیں لوگوں کے لئے بخشش بھی ہے اور بہت بڑا بدلہ بھی (١)۔
اِلَّا الَّذِيْنَ صَبَرُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ: یعنی صابر مومن کا یہ حال نہیں، وہ نہ راحت میں پھولتا ہے اور نہ مصیبت میں رب کی نعمتوں کو بھولتا ہے۔ یہی بات سورۂ معارج (۱۹ تا ۳۵) میں تفصیل کے ساتھ بیان ہوئی ہے۔ صہیب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( عَجَبًا لِأَمْرِ الْمُؤْمِنِ، إِنَّ أَمْرَهٗ كُلَّهٗ لَهٗ خَيْرٌ وَلَيْسَ ذٰلِكَ لِأَحَدٍ إِلاَّ لِلْمُؤْمِنِ، إِنْ أَصَابَتْهٗ سَرَّاءُ شَكَرَ فَكَانَ خَيْرًا لَّهٗ، وَ إِنْ أَصَابَتْهٗ ضَرَّاءُ صَبَرَ فَكَانَ خَيْرًا لَّهٗ ))[ مسلم، الزہد، باب المؤمن أمرہ کلہ خیر : ۲۹۹۹ ] ’’مومن کا معاملہ عجیب ہے، کیونکہ اس کا ہر کام ہی خیر ہے اور یہ چیز مومن کے سوا کسی کو حاصل نہیں، اگر اسے کوئی خوشی پہنچتی ہے تو شکر کرتا ہے، سو وہ اس کے لیے خیر ہے اور اگر اسے کوئی تکلیف اور مصیبت پہنچتی ہے تو صبر کرتا ہے، سو وہ بھی اس کے لیے خیر ہوتی ہے۔‘‘