سورة ھود - آیت 10

وَلَئِنْ أَذَقْنَاهُ نَعْمَاءَ بَعْدَ ضَرَّاءَ مَسَّتْهُ لَيَقُولَنَّ ذَهَبَ السَّيِّئَاتُ عَنِّي ۚ إِنَّهُ لَفَرِحٌ فَخُورٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور اگر ہم اسے کوئی مزہ چکھائیں اس سختی کے بعد جو اسے پہنچ چکی تھی تو وہ کہنے لگتا ہے کہ بس برائیاں مجھ سے جاتی رہیں (١) یقیناً وہ بڑا اترانے والا شیخی خور ہے (٢)

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ لَىِٕنْ اَذَقْنٰهُ نَعْمَآءَ بَعْدَ ضَرَّآءَ ....: ’’نَعْمَآءَ ‘‘ ایسی نعمت جس کا اثر صاحبِ نعمت پر ظاہر ہو۔ اسی طرح ’’ضَرَّآءَ ‘‘ ایسی مصیبت جس کا برا اثر انسان پر ظاہر ہو۔ (طنطاوی) ’’اِنَّهٗ لَفَرِحٌ فَخُوْرٌ ‘‘ یعنی بہت پھولنے اور اترانے لگتا ہے اور سمجھتا ہے کہ اب تمام مصیبتیں اور سختیاں دور ہو گئیں۔