بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو نہایت مہربان بڑا رحم والا ہے (سورۃ ھود۔ سورۃ نمبر ١١۔ تعداد آیات ١٢٣)
تفسیر سورۃ ھود اس سورت میں توحید کی دعوت، انبیاء کی اس دعوت کے دوران میں عزیمت اور ان پر گزرنے والے حالات و واقعات، انھیں جھٹلانے والوں کا بدترین انجام اور ان پر آنے والے عذابوں کے تذکرے اور اہل ایمان کی نجات اور ان پر اللہ تعالیٰ کے انعامات کا ذکر ہے۔ چونکہ اس میں انذار (ڈرانے)کا پہلو غالب ہے اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اس کا بہت اثر ہوا، چنانچہ عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنھما بیان کرتے ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : (( يَا رَسُوْلَ اللّٰهِ! قَدْ شِبْتَ، قَالَ شَيَّبَتْنِيْ هُوْدٌ وَالْوَاقِعَةُ وَالْمُرْسَلاَتُ وَ عَمَّ يَتَسَآءَلُوْنَ۠ وَ اِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ )) [ ترمذی، التفسیر، باب ومن سورۃ الواقعۃ : ۳۲۹۷۔ السلسلۃ الصحیحۃ : ۹۵۵ ] ’’یا رسول اللہ! آپ بوڑھے ہو گئے۔‘‘ فرمایا : ’’مجھے ہود، واقعہ، مرسلات، عم یتساء لون اور تکویر نے بوڑھا کر دیا۔‘‘