وَاتَّبِعْ مَا يُوحَىٰ إِلَيْكَ وَاصْبِرْ حَتَّىٰ يَحْكُمَ اللَّهُ ۚ وَهُوَ خَيْرُ الْحَاكِمِينَ
اور آپ اس کی پیروی کرتے رہیے جو کچھ آپ کے پاس وحی بھیجی جاتی ہے اور صبر کیجئے (!) یہاں تک کہ اللہ فیصلہ کر دے اور وہ سب فیصلہ کرنے والوں میں اچھا ہے (٢)۔
وَ اتَّبِعْ مَا يُوْحٰى اِلَيْكَ ....: یعنی آپ کی طرف جو وحی کی جاتی ہے اس کی پیروی کریں، خود بھی عمل کریں اور تمام لوگوں کو اس کی دعوت بھی دیں، پھر اس کے نتیجے میں آنے والی بے پناہ مشکلات اور آزمائشوں پر صبر کریں، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ آپ کے اور آپ کے دشمنوں کے درمیان فیصلہ فرما دے کہ دنیا میں غالب ہو کر کسے رہنا ہے اور وہ سب فیصلہ کرنے والوں سے بہتر ہے اور وہ فیصلہ اس نے قرآن میں کئی جگہ ذکر فرمایا ہے، چنانچہ فرمایا : ﴿ هُوَ الَّذِيْۤ اَرْسَلَ رَسُوْلَهٗ بِالْهُدٰى وَ دِيْنِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهٗ عَلَى الدِّيْنِ كُلِّهٖ وَ لَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُوْنَ ﴾ [ الصف : ۹ ] ’’وہی ہے جس نے اپنا رسول ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا تاکہ اسے ہر دین پر غالب کر دے، خواہ مشرک برا مانیں۔‘‘ اور فرمایا : ﴿ وَ لَا تَهِنُوْا وَ لَا تَحْزَنُوْا وَ اَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ ﴾ [ آل عمران : ۱۳۹ ] ’’اور نہ کمزور بنو اور نہ غم کرو اور تم ہی غالب ہو اگر تم مومن ہو۔‘‘ اب اگر مسلمان مغلوب ہیں تو ان پر لازم ہے کہ اللہ تعالیٰ کی شرط ’’اگر تم مومن ہو‘‘ پر غور کریں اور صحیح مومن بنیں، تاکہ خیر الحاکمین کا فیصلہ ان کے حق میں ہو۔