وَلِكُلِّ أُمَّةٍ رَّسُولٌ ۖ فَإِذَا جَاءَ رَسُولُهُمْ قُضِيَ بَيْنَهُم بِالْقِسْطِ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ
اور ہر امت کے لئے ایک رسول ہے، سو جب ان کا وہ رسول آچکتا ہے ان کا فیصلہ انصاف کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ اور ان پر ظلم نہیں کیا جاتا۔
وَ لِكُلِّ اُمَّةٍ رَّسُوْلٌ....: اس کی دو تفسیریں ہیں، ایک وہ جو اس آیت کا مفہوم ہے : ﴿ وَ مَا كُنَّا مُعَذِّبِيْنَ حَتّٰى نَبْعَثَ رَسُوْلًا ﴾ [ بنی إسرائیل : ۱۵ ] ’’اور ہم کبھی عذاب دینے والے نہیں، یہاں تک کہ کوئی پیغام پہنچانے والا بھیجیں۔‘‘ یعنی دنیا میں ہر قوم کی طرف کوئی پیغام پہنچانے والا بھیجا جاتا ہے، پھر اس کی نافرمانی اور فرماں برداری کو مدنظر رکھ کر جزا و سزا کا فیصلہ انصاف کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ خلاصہ یہ کہ بے گناہ کو سزا نہیں ہوتی اور نہ حجت تمام کیے بغیر ان کا مؤاخذہ کیا جاتا ہے۔ شاہ عبد القادررحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’عمل بد آگے سے ہوتے ہیں لیکن رسول پہنچ کر سزا ملتی ہے۔‘‘ (موضح) پہلی امتوں میں چونکہ دنیا کے لوگوں کا ایک دوسرے سے رابطہ نہ تھا، اس لیے ہر امت کے لیے الگ الگ رسول مبعوث ہوئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کے وقت دنیا کے تمام ممالک کے درمیان روابط پیدا ہو چکے تھے اور آئندہ بھی اللہ تعالیٰ کے علم میں تھا کہ تمام دنیا ایک آبادی کی طرح بن جانے والی ہے، اس لیے خاتم الرسل صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام دنیا کے لیے نبی بنا کر بھیجا گیا۔ اب آپ پر ایمان لانا یا نہ لانا قیامت کے دن جنت یا دوزخ میں جانے کا سبب ہو گا۔ دوسرا مفہوم آیت کا یہ ہے کہ قیامت کے دن ہر امت کے سامنے اس کا رسول بطور شاہد پیش ہو گا کہ میں نے اس امت کو اللہ کا پیغام پہنچا دیا تھا، پھر وہ سب لوگ بھی جنھوں نے دوسروں تک پیغام حق پہنچایا بطور گواہ پیش ہوں گے، پھر ان کی شہادت کی روشنی میں انصاف کے ساتھ فیصلہ ہو گا۔ یہی بات ان آیات میں کہی گئی ہے : ﴿ فَكَيْفَ اِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ اُمَّةٍۭ بِشَهِيْدٍ وَّ جِئْنَا بِكَ عَلٰى هٰۤؤُلَآءِ شَهِيْدًا﴾ [ النساء : ۴۱ ] ’’پھر کیا حال ہو گا جب ہم ہر امت سے ایک گواہ لائیں گے اور تجھے ان لوگوں پر گواہ لائیں گے۔‘‘ اور فرمایا : ﴿ وَ اَشْرَقَتِ الْاَرْضُ بِنُوْرِ رَبِّهَا وَ وُضِعَ الْكِتٰبُ وَ جِايْٓءَ بِالنَّبِيّٖنَ وَ الشُّهَدَآءِ وَ قُضِيَ بَيْنَهُمْ بِالْحَقِّ وَ هُمْ لَا يُظْلَمُوْنَ ﴾ [الزمر : ۶۹ ] ’’اور زمین اپنے رب کے نور کے ساتھ روشن ہو جائے گی اور لکھا ہوا (سامنے) رکھا جائے گا اور نبی اور گواہ لائے جائیں گے اور ان کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کر دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔ ‘‘