وَإِذَا مَا أُنزِلَتْ سُورَةٌ نَّظَرَ بَعْضُهُمْ إِلَىٰ بَعْضٍ هَلْ يَرَاكُم مِّنْ أَحَدٍ ثُمَّ انصَرَفُوا ۚ صَرَفَ اللَّهُ قُلُوبَهُم بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا يَفْقَهُونَ
جب کوئی سورت نازل کی جاتی ہے تو ایک دوسرے کو دیکھنے لگتے ہیں کہ تم کو کوئی دیکھتا تو نہیں پھر چل دیتے ہیں (١) اللہ تعالیٰ نے ان کا دل پھیر دیا اس وجہ سے کہ وہ بے سمجھ لوگ ہیں (٢)۔
1۔ وَ اِذَا مَاۤ اُنْزِلَتْ سُوْرَةٌ....: اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اس وقت کا نقشہ کھینچا ہے جب منافقین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں موجود ہوتے اور ان کے راز کھولنے والی یا جہاد کے حکم پر مبنی کوئی سورت یا آیات اترتیں، پھر وہ کمینگی اور شرارت سے ایک دوسرے کی طرف دیکھتے اور موقع پا کر کہ کوئی دیکھ تو نہیں رہا، مجلس سے کھسک جاتے۔ ان کی سمجھ میں صاف آ رہا ہوتا کہ ان آیات کا مصداق وہی ہیں، کیونکہ جہاد کے لیے نکلنا ان کے لیے موت تھی اور اس مجلس میں بیٹھنا ان کے لیے سراسر تذلیل کا باعث ہوتا، چنانچہ وہ تائب ہونے کے بجائے نکل جانے کو ترجیح دیتے۔ فرمایا : ﴿ قَدْ يَعْلَمُ اللّٰهُ الَّذِيْنَ يَتَسَلَّلُوْنَ مِنْكُمْ لِوَاذًا ﴾ [ النور : ۶۳ ] ’’بے شک اللہ ان لوگوں کو جانتا ہے جو تم میں سے ایک دوسرے کی آڑ لیتے ہوئے کھسک جاتے ہیں۔‘‘ 2۔ صَرَفَ اللّٰهُ قُلُوْبَهُمْ: ’’اللہ نے ان کے دل پھیر دیے ہیں‘‘ کیونکہ وہ سمجھتے ہی نہیں کہ ہماری فلاح اور بھلائی کس چیز میں ہے، یا یہ بددعا ہے کہ وہ اس کے اہل ہیں کہ ان کے حق میں کہا جائے کہ اللہ ان کے دلوں کو پھیر دے۔