سورة البقرة - آیت 122

يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اے اولاد یعقوب میں نے جو نعمتیں تم پر انعام کی ہیں انہیں یاد کرو اور میں نے تمہیں تمام جہانوں پر فضیلت دے رکھی تھی۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

بنی اسرائیل سے خطاب کی ابتدا اللہ کی نعمتیں یاد دلانے اور قیامت اور اس کی ہولناکیوں سے ڈرانے سے ہوئی۔مسلسل چوراسی (84) آیات میں ان پر اللہ کی نعمتوں کے ساتھ ساتھ ان کی نافرمانیوں کا ذکر بھی فرمایا گیا۔ آخر میں دوبارہ انھیں اللہ کی نعمتیں یاد دلائی گئیں اور آخرت کے دن سے ڈرایا گیا اور متنبہ کیا گیا کہ اوپر بیان کی ہوئی بدکرداریوں کی وجہ سے تم ظالم ٹھہرے، سو اب امامت و قیادت بنی اسرائیل سے بنی اسماعیل میں منتقل ہو رہی ہے، جن میں ایک پیغمبر مبعوث کرنے کی دعا ابراہیم علیہ السلام نے کعبہ کی بنیادیں اٹھاتے وقت کی تھی۔ ان آیات اور پچھلی تمام آیات کا مقصود اہل کتاب کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے اور آپ کی پیروی کرنے پر ابھارنا ہے۔