لَا يَسْتَأْذِنُكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَن يُجَاهِدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِالْمُتَّقِينَ
اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان و یقین رکھنے والے مالی اور جانی جہاد سے رک رہنے کی کبھی بھی تجھ سے اجازت طلب نہیں کریں گے (١) اور اللہ تعالیٰ پرہیزگاروں کو خوب جانتا ہے۔
لَا يَسْتَاْذِنُكَ الَّذِيْنَ يُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ....: کیونکہ انھیں تو خود جہاد میں جانے کا شوق ہے اور وہ اس انتظار میں رہتے ہیں کہ کب انھیں اللہ کی راہ میں شہید ہونے کا موقع ملتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’لوگوں کے معاش میں ان کے لیے سب سے بہتر وہ آدمی ہے جو اللہ کی راہ میں اپنے گھوڑے کی باگ پکڑے ہوئے ہے، اس کی پشت پر اڑتا پھر رہا ہے، جب کبھی دشمن کی آمد پر کوئی خوف کی آواز یا گھبراہٹ سنتا ہے تو اڑ کر وہاں پہنچ جاتا ہے، وہ قتل اور موت کو ان جگہوں میں تلاش کرتا ہے جہاں وہ مل سکتی ہیں۔‘‘ [مسلم، الإمارۃ، باب فضل الجہاد والرباط، : ۱۸۸۹، عن أبی ھریرۃ رضی اللّٰہ عنہ]