سورة التوبہ - آیت 33

هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَىٰ وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اسی نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا ہے کہ اسے اور تمام مذہبوں پر غالب کر دے (١) اگرچہ مشرک برا مانیں۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

هُوَ الَّذِيْۤ اَرْسَلَ رَسُوْلَهٗ بِالْهُدٰى وَ دِيْنِ الْحَقِّ....: اس سے معلوم ہوا کہ اللہ کا دین اس لیے نہیں آیا کہ وہ کسی دوسرے دین، بت پرستی، دہریت، یہودیت، عیسائیت، جمہوریت یا سوشلزم سے مغلوب ہو کر اس سے مصالحت کرکے دنیا میں زندہ رہے، بلکہ دین اسلام کا اول و آخر مقصد یہ ہے کہ وہ دوسرے تمام ادیان اور نظام ہائے زندگی کو مغلوب کرکے ساری دنیا پر غالب دین اور نظام زندگی کی حیثیت سے زندہ رہے۔ یہاں ’’لِيُظْهِرَهٗ ‘‘ میں ظہور (غلبہ) سے مراد دلائل و براہین کے ساتھ غلبہ بھی ہے اور حکمرانی کے لحاظ سے بھی۔ پہلی قسم کا غلبہ تو ہمیشہ اور دائمی ہے اور آج تک کوئی شخص قرآن کے چیلنج تین آیتوں کی سورت کا جواب لانے کی جرأت نہیں کر سکا۔ دوسری قسم کا غلبہ ایک مرتبہ ہم دورِ نبوت و خلافت میں دیکھ چکے ہیں اور دوبارہ مزید غلبے کی بشارتیں ضرور پوری ہو کر رہیں گی، لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے صحیح مومن ہونے کی شرط لگائی ہے، فرمایا : ﴿وَ اَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ ﴾ [ آل عمران : ۱۳۹ ] ’’اور تم ہی غالب ہو اگر تم مومن ہو۔‘‘ الحمد للہ مسلمانوں اور کافروں کے درمیان مختلف مقامات پر جہاد کے ساتھ اس کے آثار شروع ہو چکے ہیں۔ ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’اللہ تعالیٰ نے میرے لیے زمین لپیٹ دی یہاں تک کہ میں نے اس کے مشرق اور مغرب دیکھے اور میری امت کی حکومت وہاں تک پہنچے گی جو میرے لیے اس میں سے لپیٹا گیا ہے۔‘‘ [ مسلم، الفتن، باب ھلاک ھٰذہ الأمۃ بعضھم ببعض: ۲۸۸۹] مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ زمین کی پشت پر نہ کوئی اینٹ کا مکان اور نہ پشم کا (خیمہ) باقی رہے گا، مگر اللہ تعالیٰ اس میں اسلام کا کلمہ داخل کر دے گا، عزت والے کو عزت بخش کر اور ذلیل کو ذلت دے کر، یا تو انھیں عزت بخشے گا تو وہ اس میں داخل ہو جائیں گے، یا انھیں ذلیل کرے گا تو اس کے تحت ہو جائیں گے۔ [ مستدرک حاکم :4؍430، ح : ۸۳۲۴ و صححہ ھو والذھبی ] یہ پیش گوئی ابھی پوری نہیں ہوئی، پوری ہو کر رہے گی۔ (ان شاء اللہ) جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’یہ دین ہمیشہ قائم رہے گا، اس پر مسلمانوں کی ایک قوی جماعت لڑتی رہے گی، حتیٰ کہ قیامت قائم ہو۔‘‘ [ مسلم، الإمارۃ، باب قولہ صلی اللہ علیہ وسلم : لا تزال طائفۃ من أمتی....: ۱۹۲۲ ]