سورة الانفال - آیت 26

وَاذْكُرُوا إِذْ أَنتُمْ قَلِيلٌ مُّسْتَضْعَفُونَ فِي الْأَرْضِ تَخَافُونَ أَن يَتَخَطَّفَكُمُ النَّاسُ فَآوَاكُمْ وَأَيَّدَكُم بِنَصْرِهِ وَرَزَقَكُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور اس حالت کو یاد کرو! جب کہ تم زمین میں قلیل تھے، کمزور شمار کئے جاتے تھے۔ اس اندیشہ میں رہتے تھے کہ تم کو لوگ نوچ کھسوٹ نہ لیں، سو اللہ نے تم کو رہنے کی جگہ دی اور تم کو اپنی نصرت سے قوت دی اور تم کو نفیس چیزیں عطا فرمائیں تاکہ تم شکر کرو (١)۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ اذْكُرُوْۤا اِذْ اَنْتُمْ قَلِيْلٌ....: اس میں مکی زندگی میں مسلمانوں کی قلت تعداد، سختی اور خوف کا، پھر مدینہ میں ان کو اپنا گھر، امن و سکون اور راحت و آرام ملنے کا ذکر ہے۔ ’’اور تمھیں پاکیزہ چیزوں سے رزق دیا‘‘ میں دوسری تمام پاکیزہ نعمتوں کے ساتھ غنیمت کے اموال کا حلال کرنا بھی شامل ہے، کیونکہ یہ پہلی امتوں کے لیے حلال نہیں تھے، بلکہ جلا دیے جاتے تھے۔