سورة الانفال - آیت 15

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا لَقِيتُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا زَحْفًا فَلَا تُوَلُّوهُمُ الْأَدْبَارَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

اے ایمان والو! جب تم کافروں سے دو بدو مقابل ہوجاؤ، تو ان سے پشت مت پھیرنا (١)

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

يٰاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا لَقِيْتُمُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا زَحْفًا ....:’’زَحَفَ الصَّبِيُّ ‘‘ جب بچہ زمین پر گھسٹتا ہوا چلے۔’’ زَحَفَ الْجَيْشُ ‘‘ بڑا لشکر بھی چونکہ آہستہ آہستہ آگے بڑھتا ہے، اس لیے لشکر کے بڑھنے کو بھی ’’زَحَفَ‘‘ کہتے ہیں۔ مراد یہ ہے کہ دشمن جب مقابلے کے لیے میدان میں سامنے آ کھڑا ہو تو بھاگو نہیں۔ یہ حکم صرف بدر ہی میں نہیں تھا بلکہ یہ حکم سب مسلمانوں کو ہمیشہ کے لیے ہے۔ متعدد احادیث میں کفار سے مقابلے کے وقت بھاگنے کو کبیرہ گناہ قرار دیا گیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’سات ہلاک کرنے والے گناہوں سے بچو۔‘‘ ان میں سے ایک دشمن سے مڈ بھیڑ کے وقت پیٹھ پھیرنا ہے۔ [ بخاری، الوصایا، باب قول اللہ تعالٰی : ﴿ إن الذین یأکلون....﴾ : ۲۷۶۶ ] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی لیے بزدلی سے پناہ کی کئی دعائیں سکھائی ہیں، چنانچہ آپ ہر نماز کے بعد یہ دعا پڑھتے تھے : (( اَللّٰهُمَّ اِنِّيْ اَعُوْذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ وَاَعُوْذُ بِكَ مِنَ الْبُخْلِ وَأَعُوْذُ بِكَ مِنْ أَنْ اُرَدَّ اِلٰی اَرْذَلِ الْعُمُرِ وَأَعُوْذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا وَعَذَابِ الْقَبْرِ)) [ بخاری، الدعوات، باب الاستعاذۃ من أرذل العمر....: ۶۳۷۴، عن سعد رضی اللّٰہ عنہ ] انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی منزل پر اترتے تو میں کثرت سے آپ کو یہ پڑھتے ہوئے سنتا : ((اَللّٰهُمَّ اِنِّیْ أَعُوْذُبِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحُزْنِ وَالْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَالْبُخْلِ وَالْجُبْنِ وَ ضَلَعِ الدَّيْنِ وَ غَلَبَةِ الرِّجَالِ )) [ بخاری، الجھاد والسیر، باب من غذا بصبی للخدمۃ : ۲۸۹۳ ]