إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ عِبَادٌ أَمْثَالُكُمْ ۖ فَادْعُوهُمْ فَلْيَسْتَجِيبُوا لَكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
واقع تم اللہ کو چھوڑ کر جن کی عبادت کرتے ہو وہ بھی تم جیسے ہی بندے ہیں (١) سو تم ان کو پکارو پھر ان کو چاہیے کہ تمہارا کہنا کردیں اگر تم سچے ہو۔
اِنَّ الَّذِيْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ عِبَادٌ اَمْثَالُكُمْ....: بت پرستوں نے اللہ کے نبیوں اور نیک لوگوں کے مجسمے ہی بت بنا کر رکھے ہوئے تھے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے سورۂ نوح (۲۳) اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ بتوں کی صورت میں تمھارے یہ معبود جنھیں تم پکارتے ہو، تمھارے جیسے بندے ہی ہیں۔ یہ الفاظ بھی دلیل ہیں کہ وہ لوگ صرف پتھروں کو نہیں بلکہ بتوں کی صورت میں بزرگوں کو پوجتے اور پکارتے تھے، کیونکہ پتھروں کو تمھارے جیسے بندے نہیں کہا جا سکتا۔ بزرگ خواہ بت کی صورت میں ہوں، خواہ پختہ قبر میں مدفون ہوں، بات ایک ہی ہے کہ تمھاری طرح عبد ہیں، معبود نہیں، یعنی تمھارے عقیدے کے مطابق اگر ان میں عقل و فہم مان بھی لیں، یا ان کے زندہ ہونے کے وقت کو سامنے رکھ لیں تو زیادہ سے زیادہ ان کا تمھارے جیسا بندہ ہونا ثابت ہو سکتا ہے، عبادت کے لائق ہونا نہیں، مگر یہ تو تمھاری طرح کے جاندار بھی نہیں، جیسا کہ بعد کی آیت میں ’’اَمْثَالُكُمْ ‘‘ (تمھارے جیسے) ہونے کی بھی نفی کر دی ہے۔ فرمایا انھیں پکارو کہ تمھاری دعاؤں کو قبول اور تمھاری مرادوں کو پورا کریں۔ یہ بات مشرکوں کو لاجواب کرنے کے لیے فرمائی۔