سورة الاعراف - آیت 79

فَتَوَلَّىٰ عَنْهُمْ وَقَالَ يَا قَوْمِ لَقَدْ أَبْلَغْتُكُمْ رِسَالَةَ رَبِّي وَنَصَحْتُ لَكُمْ وَلَٰكِن لَّا تُحِبُّونَ النَّاصِحِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اس وقت (صالح علیہ السلام) ان سے منہ موڑ کر چلے گئے اور فرمانے لگے (١) کہ اے میری قوم میں نے تو تم کو اپنے پروردگار کا حکم پہنچا دیا تھا اور میں نے تمہاری خیر خواہی کی لیکن تم لوگ خیر خواہوں کو پسند نہیں کرتے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

فَتَوَلّٰى عَنْهُمْ وَ قَالَ يٰقَوْمِ لَقَدْ اَبْلَغْتُكُمْ....: یہ اسی قسم کا خطاب تھا جیسا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے مشرک مقتولین سے کیا تھا۔ دیکھیے اسی سورت کی آیت (۴۳) کی تفسیر۔ دوسرے تمام انبیاء کے ذکر میں ’’رِسٰلٰتِ رَبِّيْ ‘‘ جمع کا لفظ ہے اور یہاں ’’رِسَالَةَ رَبِّيْ ‘‘ واحد ہے۔ بقاعی نے فرمایا، اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کا ایک ہی معجزہ تھا، یعنی اونٹنی۔(نظم الدرر) (واﷲ اعلم)