سورة الاعراف - آیت 74

وَاذْكُرُوا إِذْ جَعَلَكُمْ خُلَفَاءَ مِن بَعْدِ عَادٍ وَبَوَّأَكُمْ فِي الْأَرْضِ تَتَّخِذُونَ مِن سُهُولِهَا قُصُورًا وَتَنْحِتُونَ الْجِبَالَ بُيُوتًا ۖ فَاذْكُرُوا آلَاءَ اللَّهِ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

تم یہ حالت یاد کرو کہ اللہ تعالیٰ نے تم کو عاد کے بعد جانشین بنایا اور تم کو زمین پر رہنے کا ٹھکانا دیا کہ نرم زمین پر محل بناتے ہو (١) اور پہاڑوں کو تراش تراش کر ان میں گھر بناتے ہو (٢) سو اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو یاد کرو اور زمین میں فساد مت پھیلاؤ (٣)۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

تَتَّخِذُوْنَ مِنْ سُهُوْلِهَا قُصُوْرًا....: یعنی ہموار علاقہ ہو تو اینٹوں سے عالی شان محل بنا لیتے ہو اور پہاڑ ہوں تو انھیں کھود اور تراش کر سردی، گرمی اور طوفان سے محفوظ مکان بنا لیتے ہو۔ 2۔ ’’اٰلَآءَ ‘‘ یہ ’’اِلًي‘‘ کی جمع ہے جو اصل میں ’’اِلَيٌ ‘‘ تھا، جیسے اَمْعَاءٌ ( انتڑیاں) ’’مِعًي‘‘ کی جمع ہے۔ ’’وَ لَا تَعْثَوْا ‘‘ یہ ’’عَثِيَ يَعْثَي‘‘ (س ) سے نہی کا صیغہ ہے، اس کا معنی سخت فساد کرنا ہوتا ہے، ’’مُفْسِدِيْنَ ‘‘ تاکید کے لیے حال ہے، اس لیے ترجمہ میں ’’ وَ لَا تَعْثَوْا ‘‘ کا معنی ’’دنگا نہ مچاؤ ‘‘ اور ’’مُفْسِدِيْنَ ‘‘ کا معنی ’’فساد کرتے ہوئے ‘‘ کیا ہے۔