سورة البقرة - آیت 90

بِئْسَمَا اشْتَرَوْا بِهِ أَنفُسَهُمْ أَن يَكْفُرُوا بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ بَغْيًا أَن يُنَزِّلَ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ عَلَىٰ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ ۖ فَبَاءُوا بِغَضَبٍ عَلَىٰ غَضَبٍ ۚ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ مُّهِينٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

بہت بری ہے وہ چیز جس کے بدلے انہوں نے اپنے آپ کو بیچ ڈالا وہ انکا کفر کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل شدہ چیز کے ساتھ محض اس بات سے جل کر کہ اللہ تعالیٰ نے اپنا فضل جس بندہ پر چاہا نازل فرمایا اس کے باعث یہ لوگ غضب پر غضب کے مستحق ہوگئے اور ان کافروں کے لیے رسوا کرنے والا عذاب ہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

143: بہت ہی بری چیز تھی جس کے عوض یہود نے اپنی جانوں کو ہلاکت و بربادی میں ڈال دیا، صرف حسد اور نسلی تعصب کی بنیاد پر نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی نبوت کا یقین رکھتے ہوئے ان پر ایمان نہ لائے، اور اللہ کے ایک غضب کے بعد دوسرے غضب کے مستحق ہوئے، اللہ کا پہلا غضب ان پر اس وقت اترا جب انہوں نے صرف حسد کی بنیاد پر نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر ایمان لانے سے انکار کردیا، اور چونکہ انہوں نے صرف کبر و حسد کی وجہ سے ایسا کیا، اس لیے غضب الٰہی کے ساتھ جہنم کا رسوا کن عذاب ان کا انتظار کر رہا ہے، جو تکبر کرنے والوں کا ٹھکانا ہے۔ اللہ نے فرمایا: إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ داخِرِينَĬ، کہ جو لوگ میری عبادت سے تکبر کی وجہ سے اعراض کرتے ہیں۔ وہ جہنم میں ذلیل و رسوا ہو کر داخل ہوں گے۔ (غافر : 60)