وَلَمَّا جَاءَهُمْ كِتَابٌ مِّنْ عِندِ اللَّهِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَهُمْ وَكَانُوا مِن قَبْلُ يَسْتَفْتِحُونَ عَلَى الَّذِينَ كَفَرُوا فَلَمَّا جَاءَهُم مَّا عَرَفُوا كَفَرُوا بِهِ ۚ فَلَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الْكَافِرِينَ
اور ان کے پاس جب اللہ تعالیٰ کی کتاب ان کی کتاب کو سچا کرنے والی آئی، حالانکہ کہ پہلے یہ خود اس کے ذریعہ (٣) کافروں پر فتح چاہتے تھے تو باوجود آ جانے اور باوجود پہچان لینے کے پھر کفر کرنے لگے، اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو کافروں پر۔
141: عبداللہ بن عباس (رض) وغیرہ سے مروی ہے کہ یہود جزیرہ عرب میں ذلت و مسکنت کی زندگی گذار رہے تھے، اس لیے وہ اپنے لیے ایک طرح کی قوت حاصل کرنے کے لیے بعض قبائل عرب کے حلیف بن کر رہنا پسند کرتے تھے، اور جب اوس و خزرج والے ان پر زیادتی کرتے تو کہتے کہ عنقریب آخری نبی مبعوث ہونے والا ہے، ہم اس کے ساتھ مل کر تم سے جنگ کریں گے اور غلبہ حاصل کریں گے، لیکن جب اللہ نے اس آخری نبی کو عربوں میں مبعوث کیا تو حسد کے مارے کہ یہ نبی بنی اسرائیل میں سے کیوں نہ ہوا، ان پر ایمان لانے سے انکار کردیا۔ عبداللہ بن سلام نے اپنے اسلام لانے کے واقعہ میں یہودیوں کو خطاب کر کے کہا تھا کہ اے قوم یہود، اللہ سے ڈرو، اس اللہ کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، تم جانتے ہو کہ محمد اللہ کے رسول ہیں اور دین حق لے کر آئے ہیں (بخاری)۔ 142: یہود کے اس صریح کفر اور انکار حق کی وجہ سے اللہ نے ان پر لعنت بھیج دی۔ یہاں (الکافرین) سے مراد یہود مدینہ ہیں۔