قُلْ إِنَّنِي هَدَانِي رَبِّي إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ دِينًا قِيَمًا مِّلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا ۚ وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ
آپ کہ دیجئے کہ مجھ کو میرے رب نے ایک سیدھا راستہ بتایا ہے کہ وہ دین مستحکم ہے جو طریقہ ابراہیم (علیہ السلام) کا جو اللہ کی طرف یکسو تھے اور وہ شرک کرنے والوں میں سے نہ تھے۔
160) اس آیت کریمہ میں مشرکین مکہ اور یہود ونصاری کی تردید کی گئی ہے جو اس زعم باطل میں تھے کہ وہ دین ابراہیمی پر قائم ہیں اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ (ﷺ) کو حکم دیا کہ آپ ان سے کہہ دیجئے کہ تمہارا دعوی غلط ہے، دین ابراہیم تو دین اسلام ہے جسے اللہ نے اپنے مخلص بندوں کے لئے پسند فرمایا ہے، اور جس پر میں قائم ہوں۔ امام احمد نے ابن عباس (رض) سے روایت کی ہے رسول اللہ (ﷺ) سے پوچھا گیا کہ کون سا دین اللہ کے نزدیک زیادہ محبوب ہے ؟ تو آپ نے فرمایا "دین حنفی جس میں تنگی نہیں ہے ( یعنی دین اسلام) امام احمد نے عائشہ (رض) سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے میری ٹھڈی اپنے دونوں کندھوں پر رکھ دی تاکہ میں حبشہ والوں کا کھیل دیکھ سکوں، یہاں تک کہ میں خود ہی تھک کر واپس ہوگئی، عائشہ (رض) نے کہا رسول اللہ (ﷺ) نے اس دن فرمایا یہود جان لیں کہ ہمارے دین میں وسعت ہے، میں دین حنفی دے کر بھیجا گیا ہو جس میں وسعت ہے۔