أَن تَقُولُوا إِنَّمَا أُنزِلَ الْكِتَابُ عَلَىٰ طَائِفَتَيْنِ مِن قَبْلِنَا وَإِن كُنَّا عَن دِرَاسَتِهِمْ لَغَافِلِينَ
کہیں تم لوگ یوں نہ کہو (١) کہ کتاب تو صرف ہم سے پہلے جو دو فرقے تھے ان پر نازل ہوئی تھی اور ہم ان کے پڑھنے پڑھانے سے محض بے خبر تھے (٢)
(156) اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) پر قرآن نازل فرمایا، اور لوگوں تک اسے پہنچا دینے کا حکم دیا تاکہ کفار عرب قیامت کے دن یہ نا کہیں کہ اللہ کی کتاب تو یہود ونصاری پر نازل ہوئی تھی، ہم تو جانتے بھی نہ تھے کہ ان دونوں کتابوں میں کیا ہے، کیونکہ وہ ان کی زبانوں میں تھیں یا یہ نہ کہیں کہ اگر ہم پر بھی اللہ کتاب نازل ہوئی ہوتی تو ہم ان یہود ونصاری سے زیادہ ہدایت یافتہ ہوتے۔ اللہ تعالی نے فرمایا کہ اب تمہارا عذر ختم ہوگیااور اس کا رسول اسکی کتاب لے کر آگیا جو اللہ کی کھلی نشانی ، ہدایت کا سرچشمہ اور سراپا رحمت ہے۔