قُلْ تَعَالَوْا أَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّكُمْ عَلَيْكُمْ ۖ أَلَّا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا ۖ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا ۖ وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُم مِّنْ إِمْلَاقٍ ۖ نَّحْنُ نَرْزُقُكُمْ وَإِيَّاهُمْ ۖ وَلَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ ۖ وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ ۚ ذَٰلِكُمْ وَصَّاكُم بِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ
آپ کہیے کہ آؤ تم کو وہ چیزیں پڑھ کر سناؤں جن کو تمہارے رب نے تم پر حرام فرما دیا ہے (١) وہ یہ کہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک مت ٹھہراؤ (٢) اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرو (٣) اور اپنی اولاد کو افلاس کے سبب قتل مت کرو ہم تم کو اور ان کو رزق دیتے ہیں (٤) اور بے حیائی کے جتنے طریقے ہیں ان کے پاس مت جاؤ خواہ وہ اعلانیہ ہوں خواہ پوشیدہ اور جس کا خون کرنا اللہ تعالیٰ نے حرام کردیا اس کو قتل مت کرو ہاں مگر حق کے ساتھ (٥) ان کا تم کو تاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم سمجھو۔
(151) اوپر کی آیتوں میں مشرکین کے اس دعوی کی تردید کی گئی کہ وہ اور ان کے آباءو اجداد اللہ کے ساتھ دوسروں کو جو شریک بناتے رہے ہیں، اور کئی چیزوں کو حرام کہتے رہے ہیں تو یہ سب کچھ اللہ کے حکم اور اس کی مشیت کے مطابق ہوتا رہا ہے۔ اب اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کو حکم دیا ہے کہ وہ ان محرمات کو بیان کریں جنہیں واقعی اللہ نے حرام کیا ہے اور جن کی حرمت کا علم بنی نوع انسان کے لئے ضروری ہے۔ چناچہ مندرجہ ذیل تین آیتوں میں دس اہم ترین محرمات کا ذکر آیا ہے۔، پہلی آیت میں پانچ محرمات کا ذکر آیا ہے۔ جنہیں یہاں با لتر تیب بیان کیا جاتا ہے۔ 1۔ اللہ کے ساتھ غیر و ں کو شریک بنانا : مسند احمد ترمذی اور دارمی وغیرہ میں ابو ذر (رض) سے حدیث قدسی مروی ہے کہ اللہ کہتا ہے، اے ابن آدم تم اگر مجھے پکاروگے اور مجھ سے امید رکھو گے تو تمہیں معاف کر دوں گا، چاہے تم سے جو بھی گناہ سرزد ہوا ہو اور پر واہ نہیں کروں گا، اور اگر تم زمین بھر کر گناہ لے کر آؤگے تو اسی کے برابر میں تجھے مغفرت سے نوازوں گا، بشر طیکہ تم میرے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ۔ 2۔ والدین کی نافرمانی : جس کی تحریم اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں ان کے ساتھ احسان کا حکم دے کر واضح کردیا ہے، اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی کئی آیتوں میں اپنی اطاعت وبندگی اور والدین کے ساتھ حسن سلوک کو ایک ساتھ بیان کیا ہے۔ صحیحین میں ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ (ﷺ) سے پوچھا، کون سا عمل سب سے اچھا ہے ؟ تو آپ نے فرمایا : وقت پر نماز پڑھنا، میں کے کہا پھر کون سا ؟ تو آپ نے فرمایا : والدین کے ساتھ حسن سلوک، میں نے کہا پھر کون سا ؟ تو آپ نے فرمایا اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔ 3۔ اولاد کا قتل : جو کسی حال میں جا ئز نہیں ہے، دور جا ہلیت میں عرب کے لوگ غربت ومحتاجی کے ڈر سے اپنی اولاد کو قتل کردیا کرتے تھے، اور بچیوں کو ننگ وعار کے خوف سے زندہ درگور کردیتے تھے۔ صحیحین میں ابن مسعود (رض) سے مروی ہے۔ انہوں نے رسول اللہ (ﷺ) سے پوچھا کہ کون سا گناہ سب سے بڑا ہے ؟ تو آپ نے فرمایا تم اللہ کا کسی کو شریک بناؤ، حالانکہ اس نے تمہیں پیدا کیا ہے، میں نے کہا پھر کون سا؟ تو آپ نے فرمایا کہ تم اپنی اولاد کو اس ڈر سے مارڈالو کہ وہ تمہارے ساتھ کھائے گی، الحدیث، اور اللہ تعالیٰ نے آیت کریمہ میں فرمایا کہ تمہیں اور انہیں ہم روزی دیتے ہیں، اس لیے کہ غلاموں کی روزی ان کے آقا ومولی کے ذمہ ہوتی ہے۔ 4۔ فحش گناہ کا ارتکاب : مفسرین نے لکھا ہے کہ اس سے بالخصوص زنا مراد ہے صحیحین میں مغیرہ بن شعبہ (رض) سے مروی ہے سعد بن عبادہ (رض) نے کہا ہے اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی اجنبی کو دیکھ لوں تو اسے تلوار سے قتل کر دوں گا جب رسول اللہ (ﷺ) کے یہ بات معلوم ہوئی تو آپ نے فرمایا : کیا تم لوگ سعد کی غیرت پر تعجب کرتے ہو ؟ اللہ کی قسم میں سعد سے زیادہ غیرت مند ہوں اور اللہ مجھ سے زیادہ باغیرت ہے اس لیے تو اس نے ظاہر وپوشدہ زنا اور فواحش کی تمام قسموں کو حرام کردیا ہے۔ 5۔ کسی بے گناہ کا قتل : صحیحین میں ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا ؛ کسی مسلمان آدمی کا خون حلال نہیں جو شہادت دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں، سوائے تین قسم کے انسانوں کے شادی شدہ زانی، جان کے بدلے جان ، اور اللہ کا دین چھوڑ کر جماعت سے جدا ہوجانے والا ۔