وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَا فِي كُلِّ قَرْيَةٍ أَكَابِرَ مُجْرِمِيهَا لِيَمْكُرُوا فِيهَا ۖ وَمَا يَمْكُرُونَ إِلَّا بِأَنفُسِهِمْ وَمَا يَشْعُرُونَ
اور اسی طرح ہم نے ہر بستی میں وہاں کے رئیسوں ہی کو جرائم کا مرتکب بنایا تاکہ وہ لوگ وہاں فریب کریں (١) اور لوگ اپنے ہی ساتھ فریب کر رہے ہیں اور ان کو ذرا خبر نہیں (٢)۔
(120) نبی کریم (ﷺ) کو تسلی دی گئی ہے کہ جس طرح ہم نے مکہ میں کچھ بڑے (مجرمین) پیدا کئے ہیں، جو اپنے پیرو کاروں کو دھوکا دینے کے لیے باطل کو بنا سنوار کر پیش کرتے ہیں، اور حق کو چھپاتے ہیں۔ اسی طرح آپ سے پہلے بھی ہر اس بستی میں جس کی ہدایت کے لیے اللہ نے کسی نبی کو بھیجا کچھ بڑے مجرمین پیدا کیے، جنہوں نے حق کا انکار اور باطل کو خوش رنگ بنا کر عام لوگوں کے سامنے پیش کیا، اور انہیں دھوکہ میں ڈال کر اللہ کے نبی کے اتباع سے روکا۔ ابن کثیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ مکر سے مراد یہی ہے کہ ان مجرمین نے اپنے ماننے وا لوں کو چکنی چیڑی باتوں کے ذریعہ گمرا ہی کی دعوت دی، اور انبیاء ورسل کو آزمائشوں میں مبتلا کیا، لیکن بلآ خر انبیاء کو اللہ کی نصرت حاصل ہوئی اور ان مجرموں کی سازشیں دھری کی دھری رہ گئیں۔