سورة الانعام - آیت 122

أَوَمَن كَانَ مَيْتًا فَأَحْيَيْنَاهُ وَجَعَلْنَا لَهُ نُورًا يَمْشِي بِهِ فِي النَّاسِ كَمَن مَّثَلُهُ فِي الظُّلُمَاتِ لَيْسَ بِخَارِجٍ مِّنْهَا ۚ كَذَٰلِكَ زُيِّنَ لِلْكَافِرِينَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ایسا شخص جو پہلے مردہ تھا پھر ہم نے اس کو زندہ کردیا اور ہم نے اس کو ایک ایسا نور دیا کہ وہ اس کو لئے ہوئے آدمیوں میں چلتا پھرتا ہے کیا ایسا شخص اس شخص کی طرح ہوسکتا ہے؟ جو تاریکیوں سے نکل ہی نہیں پاتا (١) اسی طرح کافروں کو ان کے اعمال خوش نما معلوم ہوا کرتے ہیں۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(119) اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے مؤمن اور کافر کی مثال بیان کی ہے، اور مقصود مؤ منوں کو کافروں کی اتباع سے نفرت دلا نا ہے، انسان کفر وضلالت میں بھٹک رہا تھا، اور گویا وہ مردہ تھا تو اللہ نے اس کے دل کو ایمان کے ذریعہ زندہ کیا اور وہ مؤمن بن گیا، لیکن جسے اللہ ایمان کی تو فیق نہیں دیتا وہ کفر و شرک کی تاریکیوں میں بھٹکتا رہتا ہے،، اور گو یا وہ زندہ ہوتے ہوئے مردہ ہوتا ہے، کیونکہ اصل زندگی ایمان کی زندگی ہے، اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی متعدد آیات میں " ایمان "کو زندگی اور روشنی سے اور کفر کو موت اور تاریکی سے تعبیر کیا ہے۔