سورة الانعام - آیت 105

وَكَذَٰلِكَ نُصَرِّفُ الْآيَاتِ وَلِيَقُولُوا دَرَسْتَ وَلِنُبَيِّنَهُ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور ہم اس طور پر دلائل کو مختلف پہلوؤں سے بیان کرتے ہیں تاکہ یوں کہیں کہ آپ نے کسی سے پڑھ لیا ہے (١) اور تاکہ ہم کو دانشمندوں کے لئے خوب ظاہر کردیں۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(101) اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں آیتوں اور دلائل کو مختلف انداز اور متعدد وجوہ میں بیان کیا ہے، اس کے بارے میں مشر کین باتیں بنا تے تھے کہ قرآن ایک ہی بات کو باربار کیوں بیان کرتا ہے ؟ اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ وہ اپنی آیتوں کو مختلف انداز میں اس لیے بیان کرتا ہے تاکہ مخالفین پر پورے طور سے حجت قائم ہوجائے، اور تاکہ مشرکین اور کفار یہ نہ کہیں کہ اے محمد ! تو نے یہ سب کچھ اہل کتاب سے سیکھا ہے، ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ (ﷺ) جب اہل مکہ کو قرآن پڑھ کر سناتے تو وہ کہتے تم نے یہ سب "یسار اور خیر "دورومی غلاموں سے سیکھا ہے، اور دعوی کرتے ہو کہ یہ اللہ کا کلام ہے، اللہ تعالیٰ اپنی آتیوں کو مختلف انداز میں اس لیے بھی بیان کرتا ہے تاکہ حق کے طلب گاروں کے لئے اس قرآن کو کھول کھول کر بیان کردے تاکہ وہ حق کی اتباع کریں اور باطل سے اجتناب کریں۔