سورة الانعام - آیت 97

وَهُوَ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ النُّجُومَ لِتَهْتَدُوا بِهَا فِي ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ ۗ قَدْ فَصَّلْنَا الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

اور وہ ایسا ہے جس نے تمہارے لئے ستاروں کو پیدا کیا تاکہ تم ان کے ذریعہ سے اندھیروں میں، خشکی میں اور دریا میں راستہ معلوم کرسکو (١)۔ بیشک ہم نے دلائل خوب کھول کھول کر بیان کردیئے ان لوگوں کے لئے جو خبر رکھتے ہیں۔

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

(93) اللہ تعالیٰ نے ستاروں کو پیدا کیا، جن کے ذریعہ بری اور بحری راستوں پر سفر کرنے والے رات کی تاریکیوں میں راستہ پہچانتے ہیں۔ شوکانی لکھتے ہیں کہ ستاروں کی تخلیق کا ایک مقصد تو یہ ہے جو یہاں بیان ہوا، دوسرا مقصد ان کے ذریعہ مردود شیاطین کو مارنا ہے، جو آسمان کی باتیں سننا چاہتے ہیں، جیسا کہ اللہ تعالیٰ سے سورۃ صافات کی آیت (7) میں فرمایا ہے : İ وَحِفْظًا مِنْ كُلِّ شَيْطَانٍ مَارِدٍ Ĭاور سورۃ ملک کی آیت (5) میں فرمایا ہے :İ وَجَعَلْنَاهَا رُجُومًا لِلشَّيَاطِينِ Ĭ تیسرا مقصد آسمان کی زینت ہے، اس کے بعد کہا کہ جو ان فوائد کے علاوہ ستاروں کے بارے میں کسی اور بات کا اعتقاد رکھے گا وہ اللہ تعالیٰ پر افتر پر درازی کرے گا۔